اور اس مال ميں سے خرچ كرو جس كا الله نے تمہيں جانشين بنايا ہے

  • | هفته, 4 مئی, 2019
اور اس مال ميں سے خرچ كرو جس كا الله نے تمہيں جانشين بنايا ہے

     مال زندگى كى اقتصادى اور معاشى شہ رگ شمار ہوتا ہے، اس كے بغير زندگى صحيح نہيں گزر سكتى، كيونكہ وه افراد ومعاشرے كے لئے بہت سے منافع حاصل كرنے كا وسيلہ ہے، ليكن وه بذات خود مقصد نہيں اور نہ ہى ايسا ہونا چاہئے. اس كا مطلب  يہ  نہيں كہ يہ  برى چيز ہے يا  اس كو حاصل كرنا  جائز نہيں ہے، فى الحقيقت يہ  انسان كے ہاتھ ميں دوسرے وسائل كى طرح ايك وسيلہ ہے، اور اس پر موقوف ہے كہ وه اس وسيلے كو برائى يا خير وبهلائى ميں استعمال كرے-

انسان كا مال   سے محبت كرنا كوئى تعجب كى بات نہيں كيونكہ انسان فطرى طور پر دنيا سے محبت كرتا ہے، اور مال دنياوى زندگى كى زيب وزينت شمار ہوتا ہے، ارشاد بارى ہے "المال والبنون زينة الحياة الدنيا" (مال واولاد دنيا كى  زينت ہے) (سورۂ كہف: 46)

قرآن كريم ہميں ايك اہم حقيقت سے آگاه كرتا ہے كہ انسان كے لئے مال كى ملكيت مطلق نہيں (بلكہ مجازى ہے)، لہذا اس كے لئے جائز نہيں كہ وه اسے دينى واخلاقى اقدار اور قواعد كے منافى خرچ كرے، كيونكہ در حقيقت مال الله تعالى كى ملكيت ہے اور اس نے اسے خرچ كرنے ميں انسان كو نائب اور وكيل بنايا ہے- ارشاد بارى ہے "وأنفقوا مما جعلكم مستخلفين فيه" (اور اس مال ميں سے خرچ كرو جس ميں الله نے تمہيں (دوسروں كا) جانشين بنايا ہے) (سورۂ حديد: 7)- ايك اور مقام پر الله تعالى نے فرماتا ہے "وآتوهم من مال الله الذي آتاكم" (اور الله نے جو مال تمہيں دے ركها ہے اس ميں سے انہيں بهى دو) (سورۂ نور: 33).

اسلام اس حقيقت كى يقين دہانى كرتا ہے كہ وه لوگوں كى مجازى مالى ملكيت كى حفاظت كرتا ہے، يہاں تك كہ اپنے مال كى حفاظت كرتے ہوئے قتل  ہونے والے شخص كو شہيد شمار كرتا ہے جيسا كہ فرمان نبوى ہے: "جو شخص اپنے مال كى حفاظت كرتے ہوئے قتل ہوگيا وه شہيد ہے"-

جب اسلام تركِ دنيا كى ترغيب نہيں ديتا تو وه مال كو رد كرنے اور اسے چهٹكارا حاصل كرنے كى حوصلہ افزائى بهى نہيں كرتا، كيونكہ يہ زندگى كے لئے ضرورى ہے، يہى وجہ ہے كہ اسلام حلال مال كمانے اور اسے حاصل كرنے كى ترغيب ديتا ہے تاكہ انسان دوسروں پر بوجھ نہ بنے اور نہ ہى وه گداگرى كى ذلت سے دو چارہو، كيونكہ دينے والا ہاتھ لينے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور يہ بهى ضرورى ہے  كہ وه اپنے خاندان كے افراد كے لئے معقول حد تك اچهى زندگى كى ضمانت فراہم كرے اور انہيں  اپنے بعد ايسى حالت ميں نہ چهوڑے كہ وه لوگوں كے سامنے ہاتھ پهيلاتے رہيں، جيسا كہ حديث مباركہ ہے: "بے شك بہتر يہ ہے كہ تم اپنے ورثا كو حالتِ غنا  (مالى لحاظ سے اچهى حالت ) ميں چھوڑو، بجائے اس كے كہ تم انہيں اس حال ميں چهوڑو كہ وه لوگوں سے مانگتے رہيں"-

مال خرچ كرنے كے حوالے سے اسلام جس بات پر زور ديتا ہے وه يہ ہے كہ انسان مال كو كيسے خرچ كرے، اگر وه مال جمع كر كے بخل وكنجوسى كى وجہ سے خرچ نہيں كرتا تو قرآن كريم اسے قيامت كے دن سخت عذاب سے ڈراتا ہے اور اگر وه اسے فضول اور بے دريغ خرچ كرے گا تو وه ان بے وقوف لوگوں ميں سے ہے جنہيں خرچ سے منع كرنا لازم ہے، ہاں اگر اس نے اسے لوگوں كى فلاح وبهلائى ميں خرچ كيا تو اس كا اجر وثواب الله تعالى كے ذمے ہے- ارشاد بارى تعالى ہے: "الذين ينفقون أموالهم بالليل والنهار سرًا وعلانية فلهم أجرهم عند ربهم ولا خوف عليهم ولا هم يحزنون" (جو لوگ اپنے مالوں كو رات دن چهپے كهلے خرچ كرتے ہيں ان كے لئے ان كے رب تعالى كے پاس اجر ہے اور نہ انہيں خوف ہے اور نہ غمگينى" (سورۂ بقره: 274)-

انسان كا حق ہے كہ وه الله تعالى كى عطا كرده نعمت مال سے فائده اٹهائے اور چونكہ مال دنياوى زندگى كى زيب وزينت بهى ہے لہذا قرآن كريم الله تعالى كى حلال چيزوں كو حرام كرنے كى ان الفاظ ميں مذمت كرتا ہے "قل من حرَّم زينة الله التي أخرج لعباده والطيبات من الرزق" (آپ فرمائيے كہ الله تعالى كے پيدا كئے ہوئے (اسباب ) زينت كو، جن كو اس نے اپنے بندوں كے واسطے بنايا ہے اور كهانے پينے كى حلال چيزوں كو كس شخص نے حرام كيا ہے؟) (سورۂ اعراف: 32)-

اس کے علاوہ الله تعالى اپنے نبى مكرم ﷐ كو حكم فرماتا ہے كہ وه مالداروں كے دلوں سے بخل وكنجوسى ختم كرنے اور ان كے مال كو پاك كرنے كيلئے ان سے صدقات ليا كريں، حكم ربانى ہے "خذ من أموالهم صدقة تطهرهم وتزكيهم بها" (آپ ان كے مالوں ميں سے صدقہ ليجئے، جس كے ذريعہ سے آپ ان كو پاك صاف كرديں اور ان كے لئے دعا كيجئے) (سورۂ براءت:  103)- اور انسان جو مال غريبوں اور مسكينوں پر خرچ كرتا ہے وه مہربانى نہيں بلكہ يہ لوگوں ميں معاشرتى كفالت كيلئے اسلام كے مقرر كرده حقوق ہيں- اس بارے ميں فرمان بارى ہے: "وفي أموالهم حق للسائل والمحروم" (لور ان كے مال ميں مانگنے والوں كا اور سوال سے بچنے والوں كا حق ہے ) (سورۂ ذاريات: 19)-

واضح ہوتا ہے كہ مال كمانے اور خرچ كرنے كى ذمہ دارى انسان پر ہے، جيسا كہ حديث مبارك ہے كہ "قيامت كے  دن الله تعالى مال كے بارے ميں انسان سے پوچهے گا كہ اس نے اسے كيسے كمايا اور كس ميں خرچ كيا"؛ لہذا انسان كو چاہئے كہ وه اس بات كو ہميشہ مد نظر ركهے، كيونكہ مال صاحبِ مال كو جابر ومتكبر بناديتا ہے، ارشاد بارى ہے: "إن الإنسان ليطغى (6) أن رآه استغنى"  (سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے(6) جب وه اپنے آپ كوبے پروا (امير) سمجهتا ہے) (سورۂ علق: 6، 7).

اسلام  ايك مكمل نظامِ حيات ہے ، يہ دين بهى ہے اور دنيا بهى، اس ميں خالق كے حقوق بهى ہيں اور مخلوق كے بهى. اسلام نے دنيا كى راحتوں اور آسائشوں كو ترك كرنے كا حكم ہرگز نہيں ديا ، بلكہ اس كا لوگوں كا سامنے فى العلن يعنى كهلم كهلا  ذكر كرنے كا حكم ديا گيا ہے . صرف يہ ياد رہے كہ ان آسائشوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ہم دوسروں كے حقوق كو كبهى مت بهوليں كيونكہ اسى سے مال ميں بركت پيدا ہوتى ہے ، اور يہى نجات كا  بہترين طريقہ ہے.  فرمانِ الہى ہے "   وأما بنعمة ربك فحدث" (اور ہر حال ميں اپنے رب كے احسان (كى نعمتوں)  كا ذكر كيا كرو)   (سوره ضحى:11)   

Print
Tags:
Rate this article:
3.0

Please login or register to post comments.

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
12345679Last

يتيموں كے حقوق
   "يتيم" كا لفظ  " يتم" سے ماخوذ ہے ، جس كے معنى ہيں "اكيلا اور تنہا  ره جانا"،اليتيم ہر اس...
جمعرات, 19 ستمبر, 2019
فريضۂ حج
پير, 2 ستمبر, 2019
اولاد كے حقوق
پير, 2 ستمبر, 2019
First45679111213Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
135678910Last