مخالف كى تكفير

1

  • 2 جنوری 2017

اسلام كى رو سے ايمان اور كفر كامعاملہ الله تعالى اور اس كے بنده كےدرميانہوتاہے- رسول اكرم نےہميں اس بات كى تعليم دىہےكہہميں كسى انسان كےظاہرپر حكم جارى كرنانہیںچاہيےكيونكہ  صرف اور صرف الله ہىدلوںكىباتوںكو جانتا ہے - ظاہرہماراہے اور باطن الله تعالى كا، اسى لئےاپنےبندوںكا حساب كتاب كرنےكا حق صرف اسے حاصلہے.
    ليكن موجوده زمانےميں متشددين اور دہشتگروهاپنے مخالفين اور ہر اس شخص پر جو ان كے عقيده اور اراء وافكار كے خلاف ہےكوبڑىآسانىسے كافر ٹهہرانےكا حق ديتےہيں،جبكہ ايسا كرنا اسلام اور نبىپاككى تعليمات كے بالكل خلاف ہے.سركار دو عالم حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے ايسا كرنےسےسختىسےخبردار كيا ہے رسول كريم نے فرمايا..... " جس نے كسى كو كافر كہا، تو اُن دونوںميںسے كسىايکكى طرف كفرضرورلوٹےگا".ايك اور حديث پاكميں فرمايا "جس نے كسى كو كافر يا الله كادشمنكہہ كر پكارا اور حقيقتميں وه ايسا نہہو، تو كہنےوالےپر حكم كفر لوٹجائےگا." اس كا مطلب يہہواكہ ان لوگوںكا رسول الله اور شريعتمطہرهسے دور تك كوئى تعلقنہيں. اسلام ہميں ترغيب كى دعوت ديتا ہے، ترہيب اور خوف كىنہيں. اسلام كا نام ہى "سلام" يعنى "سلامتى" سے مشتق ہے، يہ الله تعالى كےناموںميںسے ايك ہے. يہ دين امن كا داعى، صداقتكاعلمبردار اور انسانيتكى طرف دعوت ديتا ہے.اسلامانسانيتكوسنوارنےكےلئے وارد ہوا، اسى لئے فساد اور قتل وغارت كرنےوالے ان لوگوںكا  اسلام سے تو كيا!! انسانيتسےكوئىواسطہنہيں.

 

Print

Please login or register to post comments.