مذہب پسندى يا تعصب!!

4

  • 27 جنوری 2017
مذہب پسندى يا تعصب!!

عصرِحاضر میں تشدد کی صورتوں ميں سے ایک، كسى خاص جماعت یا پارٹی کےاہداف ومقاصد يا اس كےسربراه  يا  افرادكے لئے بے جا حمایت یا تعصب بھی ہے، جو كسى دوسرے گروه يا جماعت  يا حتى كہ عام مسلمانوں كےساتھ متفق ہونے يا انكےساتھ وفادارى كواپنےاصولوں كى خلاف ورزى كرنا سمجهتےہيں، اور بعض اسی کوحقیقی ديندارى يامذہب پسندى گردانتےہیں، لیکن اسلام نے اس کی ممانعت کی ہے۔

فرمان الہى ہے : {(یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرادیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔} (الحجرات: 10)

اللہ رب العزت نےایمان اور نیک کام کو دين كى بنیاد بنائى ہے، اور اسی كے بنا پر لوگوں كى قدر ومنزلت كا تعين ہوتا ہے ارشاد بارى ہے: {اے لوگو! ہم نے تم سب کوایک (ہی) مرد وعورت سے پیدا کیاہے اور اس لیےکہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے اور قبیلے بنا دیئےہیں، اللہ کےنزدیک تم سب میں سے باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔  یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبرہے} (الحجرات: 13)

اللہ تعالى نے اپنی قدرت کی نشانيوں کی وضاحت کرتے ہوۓ فرمایا: {اس (کی قدرت) کی نشانیوں میں سےآسمانوں اور زمین کی پیدائش اورتمہاری زبانوں اور رنگتوں کا اختلاف (بھی) ہے، دانشمندوں کےلیے اس میں یقینا بڑی نشانیاں ہیں} (الروم: 22)

امت اور انسان پر تشدد کے  مرتبہ منفی اثرات کی وجہ سے اسلام نے اس كى شدید مذمت کى ہے۔ تشدد، انسان کو برے رویےاور غير اخلاقى سلوك اپنانے پر مجبور کردیتا ہے،کیونکہ متعصب شخص دوسروں کى راۓ کا احترام كرنے سے عاجز ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ بعض اوقات دوسروں پر ظلم یا زیادتی کا باعث بھى بن سكتا ہے،اور اپنے خیالات یا نظریہ  كو صحيح ثابت كرنے  کی خاطر جھوٹ  بھى بولنے سے گریز نہیں کرتا۔

بےشک فکری تشدد کے نتیجہ میں دینی، مذہبىاور فكرى انتہا پسندی جنم لیتی ہے، جودین کی صورت کو ساری دنیا کے سامنے مسخ کرديتی ہے اور دین سے قريب ہونے كے بجائےلوگاس سے دوری اختیار کرلیتے ہیں، اس طرح مسلمان رواداری اورامن وسلامتى کے بجاۓ انتہاپسندی کےعلمبردارہوجاتے ہیں جو اسلامی تعلیمات اور اس کے اصل جوہر کے بالکل منافی ہے۔

 

Print

Please login or register to post comments.