حضورؐ كى سخاوت

  • 19 نومبر 2018
حضورؐ كى سخاوت

                 سہولت اور آسانی کے ساتھ خرچ کرنے کو سخاوت کہتے ہیں، يہ كنجوسى اور تنگی کی ضد ہے،كنجوس انسان كو اپنا مال خرچ كرنے يا اپنى كسى بھى چيز  دينے ميں تكليف محسوس ہوتى ہے، نہ صرف مال ودولت بلكہ كنجوس انسان تو اپنےجذبات كو ظاہر كرنے ميں بھى بخل كرتا ہے، سخى وه ہے جو  اپنے حق کو دوسروں  کے سپرد کردے  اور اپنے حق کو دوسروں  کے پاس رہنے خوش دلى سے رہنے دے.

                 رسول اللہؐ  كى سخاوت، جود و کرم اور عطا و نوازش بے مثل اور بے مثال اور باکمال ہے، کوئی بھی اس خلق میں بھی آپ کے برابر نہ تھا، نہ ہی کوئی آپ کے معارض اور مد مقابل تھا، حتی کہ آپ کی پہچان اور شناخت يہى  سخاوت اور جود و کرم بن گئى۔ حضرت عبدﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریمؐ تمام انسانوں سے زیادہ بڑھ کر سخی تھے، خصوصاً ماہ رمضان میں آپؐ کی سخاوت اس قدر بڑھ جاتی تھی کہ برسنے والی بدلیوں کو اٹھانے والی ہواؤں سے بھی زیادہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سخی ہو جاتے تھے۔

                 حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور ؐ نے کسی سائل کے جواب میں خواہ وہ کتنی ہی بڑی چیز کا سوال کیوں نہ کرے آپؐ نے "نہیں" کا لفظ نہیں فرمایا۔

                 حضورِ اقدسؐ کی سخاوت کسی سائل کے سوال ہی پر محدود و منحصر نہیں تھی بلکہ بغیر مانگے ہوئے بھی آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس قدر زیادہ مال عطا فرمایا کہ عالم سخاوت میں اس کی مثال نادر و نایاب ہے۔

                 خلاصه كلام يہ ہے رسول اللہؐ کا یہ خُلق سخاوت اور یہ خُلق جود وکرم ہماری یہ راہنمائی کرتا ہے کہ ہم اللہ کے دیئے ہوئے مال کو اللہ کی راہ میں سخاوت کے جذبے کے ساتھ خرچ کرتے رہیں اور ہم اپنے عمل کو قرآن کے اس حکم کے مطابق بنائیں۔ "لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ"۔ ترجمہ: تم ہر گز نیکی کو نہیں پاسکتے جب تک تم اللہ کی راہ میں اپنی محبوب چیزوں میں سے خرچ نہ کرو۔

                  اور ہم رسول اللہؐ کے خٌلقِ سخاوت اور خُلقِ جود و کرم سے اکتساب فیض کریں،اپنے عزیز اقارب اور رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کریں، ان میں سے حاجتمندوں کی مدد کریں، اپنے ضرورت مند دوستوں کے ساتھ وفا کریں اور انکی جائز حاجات کو پورا کریں، معاشرے کے ناداروں اور مفلسوں پر خرچ کریں، بے سہاروں کا سہارا بنیں، یتیموں اور بیواؤں کے لئے ایک رحمت اور شفقت کا سائباں بنیں. حضور اكرم سے محبت كا اولين تقاضا يہ ہے كہ ہم ان كى صفات سے متصف ہونے كى كوشش كريں، ان كے افعال كى اپنى زندگى ميں تطبيق كرنے كريں كيونكہ جس شخص كا خلق "قرآن پاك" تھا وه قطعًا كوئى برى چيز نہيں كرے گا، جس انسان كے اخلاق كو اس كے پروردگار نے عظيم كہا ہے " انك لعلى خلق عظيم" وه اپنے ہر قول وفعل كو زندگى سنوارنے كے لئے استعمال كرے گا، بگاڑنے كے لئے نہيں اور اس كے اخلاق كى پيروى كرنے ميں بڑائى اور اچھائى ہى ہے۔

Print

Please login or register to post comments.