وفادارى

  • 8 اپریل 2019
وفادارى

وفادارى ايك  ايسا جوہرى وصف ہے جس كا لوگوں كى زندگى ميں انفردى، اجتماعى، ملّى اور قومى طور پر بہت گہرا   اور بڑا اثر رہا  ہے- افراد اور جماعات ، مختلف قوموں اور امتوں كے درميان تعلقات بنانے ميں وفادارى كے بنيادى كردار كى وجہ سے اسلام نے اس كو بہت اہميت دى ہے.  وفا كے استعمال كا مفہوم قرآن كريم ميں مختلف گوشوں اور زاويوں سے آيا ہے، كبهى الله كے عہد كے ساتھ وفا، تو كبهى  عام معاہدوں كے  ساتھ، كبهى عقد اور ناپ تول كے ساتھ اور كبهى نذر كے ساتھ ،  امت كے ماضى اور اس كے تہذيبى ورثہ اور تاريخ كے ساتھ   وفادارى بهى   اسى ميں  شامل ہے. اسى طرح وفا عہد كے توڑنے كے مقابلہ ميں آيا ہے ،  پس كسى كيلئے جائز نہيں ہے كہ وه اپنے ماضى كا انكار كرے، كيوں كہ جس كا ماضى نہيں ہوتا اس كا مستقبل بهى نہيں ہوتا- اور  ماضى سے وفا كا مطلب اپنى شناخت اور تہذيبى ورثہ  كى  حفاظت كرنا، اسے پروان چڑهانا اور ماضى كے منفى امور سے اجتناب كرنا ہے، اس كے ساتھ ساتھ زمانہ ميں ہونے والى تبديليوں كا لحاظ ركهنا ہے، لہذا ہم كہہ سكتے ہيں كے يہ قديم صالح  (اچهے اور نفع بخش ) اور جديد نافع كو جمع كرنے كا نام ہے-
وفا كے مفہوم ميں امت كے علماء، مفكرين، قائد اور وه رہنما بهى شامل ہيں جنہوں نے ملك كيلئے عظيم الشان خدمات پيش كيں، انكے ساتھ وفا ان كى يادوں كو زنده كر كے اور ان كى فضيلت كے  اعتراف كے ذريعہ ہوگا، نئى نسل كو ان كى كوششوں اور قربانيوں كے بارے ميں بتانے كے ذريعہ ہوگا، اس طرح ہم اس نسل كے لئے شاندار نمونہ   پيش كر سكيں گے جن كى پيروى كرنے سے ملك اور قوم كو فائده پہنچے گا-
اسلامى تصور ميں وفا، سچائى اور تقوى سے متصل ہے، اسى تناظر  ميں قرآن كريم نے وعده نبهانے والوں اور صبر كرنے والوں كى صفت بيان كرتے ہوئے كہا: "أولئك الذين صدقوا وأولئك هم المتقون" (يہى سچے لوگ ہيں اور يہى پر ہيزگار ہيں" (سورۂ بقره: 177). اور جب حقوق اور عہد وپيمان كے ساتھ وفا ايك حتمى امر ہے تو اسلام اس سلسلہ ميں مسلمان اور غير مسلمان كے درميان فرق نہيں كرتا، كيونكہ اخلاقى قدروں كے ٹكڑے نہيں ہوتے، اور اسے اختيارى طور پر يا ابنى مرضى كے مطابق لاگو نہيں كيا جا سكتا ہے-
قرآن كريم نے ہمارے سامنے وفا كى اعلى مثال پيش كى ہے، جو الله كا اپنے بندے كے ساتھ عہد كو پورا كرنے كى صورت ميں ہے "ومن أوفى بعهده من الله" (اور الله سے زياده اپنے عہد كو كون پورا كرنے والا ہے) (سورۂ براءت: 111)-
وفا  كے اس عالى مقام تك پہنچنا نہايت دشوار ہے ، ليكن اس كا يہ مطلب نہيں كہ ہم اس مقام تك پہنچنے كے لئے سنجيده كوشش نہ كريں، اعلى اقدار ہمارے لئے ايك شاندار نمونہ كى طرح ہيں ہميں ان كى ہدايت پر چلنا چاہيے اور اپنے  تمام معاملات اور اقوال وافعال ميں اس كى پيروى كرنى چاہئے-
جب اسلام الله تعالى اور بندوں كے درميان وعده كے پورا كرنے كے سلسلے ميں فكر مند ہے، تو يہى فكر افراد، جماعات اور قوم وامت كے وعدۂ وفا كے ساتھ بهى ہے، تاكہ امن وامان اور معاشره ميں استقرار عام ہو، اور لوگوں كے درميان الفت ومحبت بڑهے، چنانچہ وفا كے بغير انسان پر امن اور محفوظ معاشره كا تصور نہيں كر سكتا، يعنى يہ  لوگوں كے درميان اخلاقى پابندياں،   بهروسہ اور دلوں ميں اطمئنان پيدا كرتا ہے، يہاں تك كہ لوگ اپنے كاموں اور ذمہ داريوں كو ايسے ما حول ميں نبهاتے ہيں جو انسان كى انسانيت كے  موافق ہو-

 

Print
Categories: مضامين
Tags:

Please login or register to post comments.