معلمّ انسانيت

  • 22 جولائی 2020
معلمّ انسانيت

حضور پاك كى شخصيت كسى كى تعريف  يا مدح وثنا كى منتظر نہيں ہے، ليكن اچها بننے كے لئے  اچهوں كى  پيروى كرنا بہت ضرورى ہوتى ہے. خاص طور پر اگر يہ شخصيت كسى خاص علاقہ يا قوم كى ہدايت يا مدد كے لئے محدود نہ ہو. نہ صرف مسلمانوں بلكہ غير مسلمانوں نے بهى رسولِ اكرم كى شخصيت، ان كے اخلاق اور ان كى زندگى كےبارےميں بہت لكها ہے. ايك مشہور انگريزى اديب "جورج برنارڈ شو" نے ان كے بارے ميں يہ الفاظ  لكهے"  حضرت محمد كو انسانیت کا نجات دہندہ کہا جانا چاہئے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر اس جیسا آدمی جدید دنیا کی آمریت کو سنبھالتا تو ، وہ اس کے مسائل کو اس طرح حل کرنے میں کامیاب ہوجاتااورتمام دنيا ميں  مطلوبہ  امن اور خوشی عام ہوجاتى"۔الله ب العزت نے اپنے حبیب محسنِ انسانیتؐ کو آخری رسول اور کامل اسوۂ حسنہ بناکر مبعوث فرمایا،آپؐ  کی سیرت طیبہ کا مطالعہ زندگی کے ہر شعبے میں کیا جاسکتا ہے،حضور پرنور ؐ ایک متحرک درس گاہ کی حیثیت رکھتے ہیں، رسول مکرم ؐ کی حیات مبارکہ از ابتدا  تا   انتہا ایک کھلی کتاب ہے جس کا مطالعہ کرکے ہر ایک ہدایت حاصل کرسکتا ہے، آپؐ  کی تعلیمات کی تکمیل کا ثبوت آپؐ کی عملی زندگی سے ملتا ہے۔

       آٓپ ؐ کی حیات ِ طیبہ بہترین زندگی کا اعلیٰ نمونہ ہے، جس کا تجربہ انسانیت ابتدائے حیات سے اب تک کرتی آئی ہے، یہ زندگی اس انسان کامل کی زندگی ہے، جو دنیائے بشریت میں  بندگی کا حقیقی نمونہ ہیں، آپؐ کی زندگی اس قدر پرکشش اور جاذب ہے، جو دوستوں کو اپنی محبت کی بالاترین حد اور دشمن کو دشمنی کی حد تک پہنچا دیتی ہے، وہ نمونہ کامل ہے جسے "لقد کان لکم فی رسول اﷲ اسوۃ حسنۃ "قراردیا گیا ۔

نبؐى كريم نے اپنى سارى عمر اخلاقى اصولوں كى تبليغ اور الہى قوانين كى اشاعت ميں گزار دى  اور ایک دن کے لئے بھی وہ اپنے ماحول کی تیرگی سے مایوس نہ ہوئے،آپ ؐ كى محنت شاقہ نے ايك  مرده وافسرده قوم ميں زندگى كى روح پھونك دى،اس کو نہ صرف ایک مثالی معاشرہ میں تبدیل کیا، بلکہ اس معاشرہ کے افراد کو انسانیت کا علمبردار بناکر پیش کیا اور آپ ؐنے ان میں روحانی واخلاقی پاکیزگی، فرد کی آزادی، فرد اورمعاشرہ کے مابین ایک توازن قائم کیا جس کی مثال انسانی تاریخ میں دیکھنے کو نہیں ملتی ۔

 حضور اکرم ؐ کی حیات مبارکہ میں آپ کو کہیں بھی یہ نقص نظر نہیں آئے گا ، جو شخص سیرت و کردار پاک کی جتنی زیادہ گہرائی میں جائے گا وہ اسی قدر آپ ؐکے بلند اخلاق اور پاکیزہ کردار کا مدح سرا نظر آئے گا،آپ ؐ کی زندگی کا سب سے بڑا اصول یہ تھا کہ نیکی کا کوئی کام اور ثواب کا کوئی عمل ہو آپ ؐ سب سے پہلے اس پر عمل کرتے تھے، آپؐ جب کسی بات کا حکم دیتے تو پہلے آپ اس کو کرنے والے ہوتے، يعنى پہلے آپ اس كو خود كر كے دكهاتے.

آپؐ كى حيات طيبۂ اور سيرت مباركہ  كے بارے ميں حضرت انس ابن رضہ  مالك  كا بيان ہےكہ  "ميں نے  دس سال  رسول الله  ؐ كى خدمت كى، آنحضرتؐ نے كبھى  مجھے "اف " تك  نہيں  كہا اور ميرے كسى كام پريہ نہيں  فرمايا كہ  تم نے يہ كيوں كيا اور نہ  كبھى يہ فرمايا كہ تم نے يہ كام  كيوں  نہيں  كيا، بلاشبہ آنحضورؐ لوگوں ميں  سب سے زياد محاسن اخلاق كے حامل تھے۔ ايك مرتبہ  چند صحابى رضہ حضرت عائشہ صديقہ  رضہ كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور  عرض كيا :"اے ام المؤمنين ! حضور ؐ كے  اخلاق اور معمولات  بيان فرمائے، تو عائشہ صديقہ نے جواب ديا كہ   كيا تم لوگوں نے قرآن نہيں پڑھا؟"كان خلق رسول الله القرآن": رسول اكرم ؐ كا اخلاق قرآن تھا"، خود قرآن كريم   ميں آپؐ  كے بلند اخلاق وكردار كى شہادت دى گئى ہے كہ"بيشك آپ ؐ كے اخلاق اعلى  پيمانہ پر  ہيں"۔

آپ ؐ  كريم النفس ، طبيعت كے نرم اور اخلاق كے نيك تھے، طبيعت ميں  مہربانى تھى سخت مزاج نہيں تھے، كسى كى دل شكنى نہ  كرتے تھے، بلكہ دلوں  پر مرہم  ركھتے تھے، آپ ؐ  رؤف  ورحيم تھے،اللہ تعالیٰ نے رسول اللہؐ  کو ایک مثالی نمونہ بناکر دنیا میں بھیجا ہے اور لوگوں کو یہ ہدایت دی ہے کہ زندگی کے ہر شعبہ، ہر دور، ہر حال میں اس نمونہ کے مطابق خود بھی بنیں اور دوسروں کو بنانے کی فکر کریں، گویا  رسول ؐ کا اخلاق و سیرت ایک حیثیت سے عملی قرآن ہے۔

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ آپ ؐ  کی زندگی دنیائے بشریت کے لئے اسو هِء حسنہ اور الٰہی فیوض و ہدایات و احکام کا ایسا مفید وگہرا چشمہ ہے جو کبھی خشک ہونے والا نہیں ہے، آپ ؐ کی حیات طیبہ میں پاکیزہ زندگی کے تمام پہلوؤں کی مثالیں اور نمونے موجود ہیں امن وآشتی کی جھلکیاں ہوں تو صلح ومصالحت کی بھی، دفاعی حکمت عملی کی بھی اور معتدل حالات میں پرسکون کیفیات کی بھی، اپنوں کے واسطہ کی بھی اور بے گانوں سے تعلقات کی بھی معاشرت و معاملات کی بھی اور ریاضت و عبادات کی بھی، عفوو کرم کی بھی اور جودوسخا کی بھی تبلیغ و تقریر کی بھی اور زجر و تہدید کی بھی ان جھلکیوں میں جاں نثاروں کے حلقے بھی ہیں اور سازشوں کے نرغے بھی ، امیدیں بھی ہیں اور اندیشے بھی گویا  انسانی زندگی کے گوشوں پر محیط ایک ایسی کامل اور جامع حیات طیبہ ہے جو رہتی دنیا  تک پوری انسانیت کے لئے رہبر و رہنما ہے۔

آپ ؐ کے اسوہِ ءحسنہ کا احاطہ کرنا ممکن نہیں کہ آپؐ نے اپنی امت کی رہنمائی کےلئے زندگی کے ہر شعبہ میں عمل کا وہ بھرپور نمونہ پیش کیا جو تاریکی کے ہر دور میں قلب و جان کو منور کرتا رہا ہے اور ہمیشہ کرتا رہے گا ، آپؐ کے اسوہِ ءحسنہ کا ہر گوشہ انسانیت کےلئے روشنی کا وہ  دائمی سرچشمہ ہے جس سے ہر عہد کا انسان رہنمائی حاصل کرتا رہے گا ،آپؐ نے آدمیت کو جو عزو شرف بخشا  اس کےلئے ابن آدم ابد الاباد تک اس محسن عظیم کا احسان مند رہے گا ۔

Print

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
12345678910Last

بین الاقوامی ازہر کانفرنس برائے نصرت قدس کا اعلامیہ ‏
جمعرات, 18 جنوری, 2018
بسم اللہ الرحمن الرحیم عالم عرب و اسلام میں ازہر شریف کے فکری و روحانی حوالے، اور مختلف مسیحی حلقوں بلکہ تمام دنیا کے اصحاب حریت اور اہل دانش کے ہاں اپنے احترام و اعتماد کے پیش نظر، دینی و انسانی ذمہ داری کو ادا کرتے ہوۓ، اور اس امانت کا پاس...
عالمى ازہر کانفرنس براۓ نصرتِ قدس میں امام اکبر کے خطاب
بدھ, 17 جنوری, 2018
بسم الله الرحمن الرحيم الحمدلله والصلاة والسلام على سيدنا محمد رسول الله وعلى آله وصحبه ومن سار على دربه            عزت مآب فلسطينى اقتدار كے صدر محمود عباس اور معزز ومحترم حاضرين...
بيت المقدس كى نصرت كے لئے ازہر شريف كى بين الاقوامى كانفرنس
منگل, 16 جنوری, 2018
بيت المقدس كى نصرت كے لئے ازہر شريف كى بين الاقوامى كانفرنس ميں شناخت، بيدارى اور ذمہ دارى جيسے موضوعات سرفہرست ہيں۔ الازہر عالمى كانفرنس برائے نصرت بيت المقدس كا انعقاد 17 اور 18 جنورى كو ہو گا، جس ميں درج ذيل موضوعات دائرۂ بحث ميں شامل ہوں...
245678910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123457910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
1234567810Last