سؤال يہ پيدا ہوتا ہے كہ كيا كوئى بهى انسان فرشتوں كى طرح پاك ہو سكتا ہے! آيا صحابہ كرام ہى نے رسول الله كے عہدميں گناه نہيں كئے تهے؟ ليكن كيا نبى پاك ﷺ انهيں كافر كہلايا تها؟ ہر گز نہيں بلكہ آپ انہيں توبہ كرنے اور الله تعالى سے معافى مانگنے كى دعوت ديتے، آپ ﷺ نے فرمايا سارے بنی آدم (انسان) گناہ گار ہیں اور بہترین گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں
اور يہ بهى فرمايا: "اے لوگوں الله كى طرف رجوع كرو. ميں ايك دن ميں سوبار توبہ كرتا ہوں". كيا وه لوگ رسول اللہ سے زياده جانتے ہيں؟!
اور اگر ان كے بقول تمام معاشرے كافر ہيں... تو مسلمان كون ہيں؟ اُن كى يہ بات كيسے صحيح ہوسكتى ہے !!جبكہ نبى اكرم كا فرمان ہے: میں پہلے جا کر تمہاری ضروریات کا انتظام کرنے والا ہوں اور اللہ کی قسم اس وقت میں اپنا حوض دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں اور اللہ کی قسم میں تمہارے متعلق اس بات سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے لیکن مجھ ڈرہے کہ تم ایک دوسرے کے مقابلے پر دنیا میں رغبت کرو گے.