مشترکہ کاموں اور مفادات میں غیر مسلموں کے ساتھ معاملہ کرنے اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کو حرام قرار دینا ناممکن ہے کیوں کہ اللّٰہ کے پیارے نبی محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کے ساتھ معاملات اور ان کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور اس سے ہرگز منع نہیں فرمایا بلکہ اللہ رب العزت کا قرآن کریم میں یہ فرمان بھی ہے : {لاَ يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}، ترجمہ " اللہ تعالیٰ نے تم کو ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کرنے سے منع نہیں کیا جن لوگوں نے دین کی بنیاد پر تم سے
جنگ وجدال نہیں کیا اور ناہی تم کو تمہارے گھروں سے نکالا، بے شک اللہ رب العزت انصاف کرنے والے کو پسند کرتا ہے بلکہ اللہ رب العزت نے ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع فرمایا ہے جن لوگوں نے دین کی بنیاد پر تم سے قتال کیا، تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تم کو گھروں سے نکا لے جا نے کے وقت دوسروں کا تعاون کیا لہذا اب جو ان سے دوستی کرے گا اس کا شمار ظالموں میں ہوگا " ۔