شیخ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب نے مغربی ممالک کے بعض زمہ داران اور عہدیداروں کے “اسلامی دہشت گردی” کی اصطلاح کا استعمال کرنے کے اصرار پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا: وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ اس قسم کی اصطلاحات کا استعمال دینِ اسلام ، اس کے پیروکاروں اور اس کی رواداری پر مبنی شریعت کے حق میں ایک سنگین جرم ہے۔
اسلامی شریعت کے اصول و قوانین، انسان اور اس کے حقوق؛ جس میں سر فہرست زندگی، آزادی، اخوت اور باہمی احترام ہے کی حفاظت کا حکم دیتی ہے۔
شیخ الازہر نے تاکید کی کہ اسلام یا کسی بھی آسمانی مذہب پر دہشت گردی کا الزام لگانا لوگوں کی غلط فہمی پر مبنی ہے، جو مذہب اور اس کے نام پر دہشت کرنے والوں کے درمیان خلط اور الجھاؤ کا نتیجہ ہے۔
اس قابل نفرت صفت کو استعمال کرنے والے اس حقیقت سے نا آشنا ہیں کہ وہ اس طریقہ سے مشرق اور مغرب کے مابین مکالمے کے راستے میں رکاوٹ بن رہے ہیں اور ایک ہی معاشرے کے افراد کے مابین کراہیت کو آگ دے رہے ہیں۔
شیخ الازہر نے مغرب کے دانشوروں اور علما و مفکرین سے مطالبہ کیا کہ اس قسم کے گمراہ کن اصطلاحات سے نفرت، عصبیت اور انتہا پسندی میں مزید اضافہ ہوگا، کیونکہ یہ مذاہب کے اصولوں کے خلاف ہے جو فی الاصل تشدد کو ترک کرنے اور پر امن بقائے باہمی کے فروغ کا مطالبہ کرتی ہیں۔