وقتا فوقتا شریعت اسلامیہ کے سلسلے میں بے بنیاد اور بے تکے دعوؤں کے ذریعہ اپنا مذاق آپ بننے والے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین "وسیم رضوی" نے ہندوستانى وزیر اعظم "نریندر مودی" کو ایک خط لکھ کر مدارس اسلامیہ میں ترمیم شدہ قرآن پڑھانے کے لئے قانون بنانے کی اپیل کی ہے۔ اس سے پہلے بھی اس نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کے قرآن مجید سے 26آیات کی منسوخی کا حکم دینے کا مطالبہ کیا تھا جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمی نے "رضوی" پر 50ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا اور عرضی کو خارج کردیا تھا۔
قرآن مجید کسی انسان نے نہیں لکھی، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجی جانے والی آخری کتاب ہے، جس کا ایک ایک حرف محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گا، کیونکہ اللہ رب العزتٰ نے خود اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے، اس لئے وسیم رضوی کا قرآن مجید میں تحریف کا منصوبہ محض ایک بیہودہ کوشش ہے، جو کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی، اِس قسم کی کئی ناکام کوششیں پہلے بھی دشمنانِ اسلام کی طرف سے ہوئی ہیں ، اور اس دفعہ بھی یہ کوشش ناکام ونامراد ہی رہے گی۔ یہ ایک شیطانی فکر ہے جو خالقِ کائنات سے لڑنے کے مترادف ہے۔ دراصل قرآن پاک ساری انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے، یہ وہ کلام ہے جو تمام چیزوں پر غالب ہے اور کوئی اس پر غالب نہیں۔ اس کی آیات میں بر جستہ حقائق ہیں اور کائنات اور مخلوقات کے بے شمار راز موجود ہیں جو اس کی عظمت اور یگانگی کی واضح دلیل ہے۔
قرآن پاک کی عظمت ، حرمت اور پاکیزگی ایک ابدی سچائی ہے جس کا کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ قرآن مجيد عدل اور احسان کا تقاضہ کرتاہے ۔ یہ وہ بابرکت کتاب ہے جو انسانیت کو مساوات کی تعلیم دیتى ہے ۔سماج سے اونچ نیچ اور ہر طرح کے بھید بھاؤ کا خاتمہ کرنے کی تلقین کرتى ہے ۔ عورتوں کو اس کے حقوق دیتى ہے ۔ غریبوں کو معاشرے میں عزت سے جینے کا طریقہ سكهاتى ہے ۔ اس باعظمت کتاب میں دہشت گردی کے خاتمے کے اصول ذکر کیے گئے ہیں ۔ مختصر یہ کہ یہ ایک کامل اور جامع ستور حیات ہے۔ "وسیم رضوی" نے جن 26 آیات کا ذکر کرکے یہ دعوی کیا ہے کہ یہ لڑائی یا دوسروں سے جنگ کرنے کی دعوت دیتی ہیں تو یہ بھی دراصل اس کی جہالت اور لا علمی کا ایک ٹھوس ثبوت ہے، کیونکہ ان تمام آیات کے اسباب نزول اور محدد تفاسیر ہیں جو کسی خاص قوم اور خاص زمانہ سے وابستہ ہیں۔ قرآن پاک اسی لیے اس کے پڑھنے والوں کو غور وفكر اور خوب سوچ سمجھ كر پڑھنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ "لعلہم یعقلون۔۔۔۔یتدبرون۔۔۔یتفکرون۔۔۔یتذکرون" جیسے فرامين اور احکام سے بھرا پڑا ہے کیونکی اپنی عقل كے صحيح استعمال كرنے کی وجہ سےہی اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے۔ قرآن پاک کی 6236 آیات میں سے صرف 300 آیات شرعی احکام پر مشتمل ہیں جبکہ باقی تمام آیات کا تعلق انسانی زندگی کے مختلف پہلووں سے ہے۔ قرآن مجید اس زمین کی سب سے بڑی سچائ ہے جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس کا ایک ایک حرف سچ ہے ۔ قرآن جیسے آسمان سے نازل ہوا تھا ویسے ہی آج تک محفوظ ہے ۔ قرآن پاک میں زبر زیر اور نقطے کا بھی کوئى فرق نہیں آیا اور نہ کبھی اس میں کوئى تبدیلی ہوسکتی ہے ۔ الله رب العزت نے ارشاد فرمايا "إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ" [حقيقت يہ ہے کہ یہ ذكر – يعنى قرآن- ہم نے ہی اتارا ہے، اور ہم ہی اس كى حفاظت فرمانے والے ہیں] (سورہ حجر:9) اس آیت میں کفار کو جواب دیتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ، بے شک ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے اور ہم خود تحریف ، تبدیلی ، زیادتی اور کمی سے اسکی حفاظت فرماتے ہیں۔ یاد رہے کہ تمام جن و اِنس اور ساری مخلوق میں یہ طاقت نہیں ہے کہ وه قرآنِ کریم میں سے ایک حرف کی کمی بیشی یا تغییر اور تبدیلی کرسکے ۔
الازہر آبزرویٹری برائے انسداد انتہا پسندی ہندوستانى حكومت سے مطالبہ كرتی ہے کہ اس شخص کے خلاف شدید کاروائی کی جائے، اسے محض ایک مقامی مسئلہ قرار نہ دیا جائے اور اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے رضوى کو سخت سے سخت سزا دى جائے۔ ۔ كيونكہ اس ایک فرد کی حرکت سے نہ صرف ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کی بلکہ ۵۲ اسلامی ممالک سمیت پوری دنیا کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں۔ قرآن پاک اللہ کی وہ کتاب ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ نے لی ہے، اور اللہ رب العزت نے تا قیامت اس کومحفوظ رکھنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اور [الله كى باتوں ميں كوئى تبديلى نہیں ہوتى]۔ " لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ" (سورہ یونس:64)