علم كا فريضہ

  • 9 جنوری 2019
علم كا فريضہ

              علم جہالت كى ضد ہے۔اور ا س سے مراد  معرفت   اور   كسى   چيز كى  اصل  حقيقت كو  مكمل طور پر  پا لينا ہے۔نبى كريم ؐ   كو سب سے پہلے  اسى كى تعليم دى گئى اور  خدا كى طرف سے پہلى وحى جو أپ پر آئى  وہ يہ تھى: "اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2) اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ (3) الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ" (پڑھ ، اپنے رب كے نام سے  جس نے تم پيدا كيا۔ انسان كو علق سے  پيدا كيا۔پڑھ،اور تمہارا  رب كريم ہے۔ اس نے قلم كے ذريعہ علم سكھايا) (سورۂ علق: 1- 4)۔

              حقيقت يہ ہےكہ علم تمام انسانى ترقىوں كا آغاز ہے۔مذہبى اور روحانى ارتقا كے لئے علم  لازمى طور پر ضرورى ہے۔فكرى  ارتقا كا عمل بھى علم كے ذريعہ جارى ہوتا ہے۔ علم كے بغير خدا كى معرفت  نہيں ہو سكتى۔  اسلئے  علم سيكھنے كو فرض قرار ديا  گيا ۔حضور ؐنے فرمايا :" علم حاصل كرنا ہر مسلمان مرد اور  ہر مسلمان  عورت پر فرض ہے"۔ اس حديث سے   اسلام ميں  علم  كى اہميت  معلوم ہوتى ہے۔علم كى يہ اہميت  ايك انسان كے ليے بهى اتنى  ہى اہم ہے جتنى كہ دوسرے انسان كےلئے۔ دوسرےمقام پر حضور پاك  ؐ  كا ارشاد ہے كہ"علم حاصل كرو، خواه وہ چين ميں ہو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ علم كے حصول ميں كسى بھى تعصب يا كسى بھى قسم  كے عذر كو  ركاوٹ نہيں بننا چا ہئے۔

              اللہ تعالى نے علم اور اہل علم دونوں  كى تعريف فرمائى اور اپنے بندوں  كو علم  حاصل كرنے كى ترغيب دى۔ اللہ تعالىٰ ارشاد فرماتے ہيں :" يَرْفَعِ الله الَّذِيْنَ آمَنُوْا مِنْكُمْ وَالَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلَم دَرَجٰتٍ"(المجادله:١١)۔" جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے خدا ان کے درجے بلند کرے گا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے ارشادِ بارى تعالىٰ  بھى ہے: "هلْ يَسْتَوِى الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ" (کہو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟) (سورۂ زمر9)۔

             اسلام ميں عورت اور مرد دونوں برابر كے شريك ہيں۔عورت كا درجہ  اسلام ميں  وہى ہے جو مرد كا درجہ  ہے(بعضكم من بعض)۔حيثيت اور حقوق  اور آخرت كے انعامات  ميں دونوں كے درميان كوئى فرق  نہيں ہے۔اسلام كے نزديك عورت  اور مرد ايك دوسرے كا مثنى نہيں، بلكہ وه ايك دوسرے كا تكملہ ہيں۔اسلامى معاشرے ميں عورت كو بہت اونچا مقام حاصل ہے۔

           عورت انسانی معاشرہ کا وہ اہم عنصر ہے جس کے بغیر معاشرہ وسماج کا تصور ہی ممکن نہیں، عورت انسانی ترقی کا زینہ اور اجتماعی زندگی کی روح ہے، عورت عالم انسانی کی بقا اور اس کے تحفظ کی ضامن ہے، نیز کائنات گل گلزار کی محافظ ہے۔ عورت افزائش نسل اور اولاد کی تعلیم وتربیت کی اعلی ذمہ دار ہے، اس کی گود جہاں ایک طرف شیر خوار بچوں کی جائے پرورش ہے، وہیں دوسری طرف اس کی آغوش حضارت وتمدن اور تعلیم وتربیت کا گہوارہ ہے، عورت روئے زمین پر اللہ کی نشانی بن کر آئی اور رہتی دنیا تک اس چمن کی عزت اور آبرو بنی رہے گی ۔ ارشاد باری تعالی ہے: "وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً" (اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ اُن کی طرف (مائل ہوکر) آرام حاصل کرو اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کر دی جو لوگ غور کرتے ہیں) (سورۂ روم:21)

            اسلام نے انسانیت کو بغیر کسی تفریق مرد وزن لفظ "اقرا" سے مخاطب کیا۔ قرآن مجید کے علاوہ نبی ص نے بلا تفریق مرد وعورت اس کے حصول کا حکم اور جا بجا اس کی اہمیت وفضیلت کو بیان کیا ہےمشہور حديث ہے كہ "طلب العلم فريضه على كل مسلم ومسلمه "(یعنی تمام مسلمانوں پرعلم دین حاصل کرنا فرض ہے)۔  بظاہر اس حديث  ميں صرف  مسلم كا لفظ ہے، مسلمہ كا لفظ نہيں ۔ مگر  علم كا حصول  مسلم خواتين  پر بھى فرض ہے۔اس  حديث میں مرد وعورت دونوں کے لئے حکم ہے اور اس پرعلمائے امت کا اجماع ہے۔

            ابتدائے اسلام سے لے کر اس وقت تک سینکڑوں ہزاروں پردہ نشیں مسلم خواتین نے حدود شریعت میں رہتے ہوئے گوشہ عمل وفن سے لے کر میدان جہاد تک ہر شعبہ زندگی میں حصہ لیا اور اسلامی معاشرہ کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کیا، خواتین اسلام نے علم حدیث کی جو خدمات انجام دی ہیں، ان کی سب سے پہلی نمائندگی صحابیات وتابعیات کرتی ہیں۔ صحابہ كے ساتھ صحابيات اور مردوں كے ساتھ  عورتوں  نے بھى  كثرت سے احاديث  كو محفوظ  كرنے اور بيان  كرنے كا كام كيا ہے۔ حضرت عائشہ رضہ نے جس طرح رسول اللہ ص سےلئے ہوئے بہت سے علوم  امت كو منتقل كئے اسى طرح اس زمانہ ميں بہت سى خواتين ہيں جنھوں نے اپنے والدين اور اپنے ان رشتہ داروں سے روايات بيان كى ہيں ۔ جنہو ں نے حضورؐسے سنى  تھى يا آپ كے اصحاب سے علم دين كى كوئى بات  پائى تھى۔ ان خواتين نے اپنے رشتہ كے اہل علم  سے اسلامى تعليمات كو سكھايا اور ان كو دوسروں تك پہنچايا۔

             خلاصہ یہ ہے کہ خیر القرون سے لے کر عصر حاضر تک ہر دور میں کم وبیش خواتین اسلام نے علمى خدمات جلیلہ انجام دی ہیں خواہ تعلیم وتدریس کے میدان میں ہو، یا تصنیف وتالیف کے میدان میں وہ قابل تعریف وستائش اور ناقابل فراموش ہے اور پورے وثوق واعتماد کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ خواتین اسلام کی علمی خدمات سے چشم پوشی کرنا تاریخ کے ایک روشن باب کو صفحئہ ہستی سے ناپید کرنا ہے۔

 

Print

Please login or register to post comments.

 

اللہ تعالیٰ نے قدرتی آفات کیوں پیدا کیے ہیں؟
منگل, 3 جون, 2025
اللہ نے زلزلے اور آتش فشاں جیسے قدرتی آفات کیوں پیدا کیے ہیں؟ یہ سوال دو پہلو رکھتا ہے:     1.    اللہ تعالیٰ نے ایسی قدرتی آفات کیوں پیدا کیں جو انسان کی زندگی کو تباہ کر دیتی ہیں؟   ...
کیا واقعی جادو انسان کی زندگی پر قابو پا سکتا ہے؟
پير, 2 جون, 2025
قرآنِ کریم میں جادو کا ذکر موجود ہے، اور حالیہ دنوں میں اس موضوع سے متعلق شکایات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بہت سے افراد کہتے ہیں: “میری زندگی میں جو رکاوٹیں آ رہی ہیں، رشتے نہیں بن رہے، یا کام میں ناکام ہو رہا ہوں، اس کی وجہ...
تکبر، انتہاپسندی اور حقیقی تقویٰ: ایک فکری و اخلاقی تجزیہ
جمعه, 23 مئی, 2025
  اسلام ایک ایسا دین ہے جو روحانی پاکیزگی اور اخلاقی بلندی کا علمبردار ہے۔ اس کی تعلیمات کا جوہر انسان کو عاجزی، انکساری اور دوسروں کے لیے خیرخواہی کی راہ پر گامزن کرنے میں مضمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں تکبر اور غرور کو سختی سے ممنوع...
1345678910Last

حکومتی سطح پر ایک عظیم الشان جلسہ عام انڈونیشیا کی طرف سے امام اکبر کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے سرفراز کیا گیا -
جمعرات, 25 فروری, 2016
ازہر شریف کا پیغام اہل السنت والجماعت کے مسلک  پر مضبوطی سے قائم رہنا ہے - حکومتی پیمانہ پر ایک خاص اہتمام اور استقبال انڈونیشیا کے مشرقی صوبے جاوہ کے شہر ما لانج میں واقع مولانا مالک ابراہیم نامی سرکاری اسلامی یونیورسٹی نے اپنے احاطہ میں...
ازہر شريف سے بيان
منگل, 29 دسمبر, 2015
ازہر شريف اپنى دستاويزوں ميں آزادى اور خاص طور پر عقيده كى آزادى كے متعلق آنے جانے والے بيانات پر ان قرآنى نصوص كى بنياد پر تاكيد كرتا ہے  لا إكراه في الدين دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے (سورة البقرة: 256) اور ارشاد بارى تعالى ہے لكم دينكم...
سكاى نيوز كے ساتھ انٹرويو ميں امامِ اكبر شيخِ ازہر نے كہا ..
پير, 16 نومبر, 2015
سكاى نيوز كے ساتھ  انٹرويو ميں امامِ اكبر شيخِ ازہر نے كہا : پارس ميں جو ہوا ہے  ايك سنگين جرم ہے جس سے ہر مذہب انسان يا تہذيب برى ہے . ہم فرانس كے صدر،  فرانسيسى قوم اور خاص طور پر  متاثرين كے اہل كاروں كو تعزيت پيش كرتے...
First4567891113

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
1345678910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
1345678910Last