زندگى الله تعالى كى طرف سے عطا كرده ايك عظيم نعمت ہے، اور كسى بھى معاشره كى طرف سے فرد كو ديئے جانے والے تمام حقوق زندگى اور اس كو اچهى طرح گزارنے پرہى منحصر ہے، يہى وجہ ہے كہ اسلام ميں زندگى كے تحفظ كا حق اساسى اور بنيادى نوعيت اور اہميت ركھتا ہے۔ اسلام نے زندگى كے تقدس پر بہت زور ديا ہے، قرآن كريم نے بے شمار مقامات پر انسانى زندگى كى اہميت اور تقدس كو بيان كيا ہے:
"مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ" (جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا۔) [سورۂ مائده : 32]۔
اس آيت مباركہ سے معلوم ہوتا ہے كہ انسانى زندگى كى كتنى بڑى قدر وقيمت ہے؟!،اسلام ميں انسانى زندگى كےتحفظ پورى انسانيت كےتحفظ كى مانند ہے، اور ايك آدمى كا قتل پورى انسانيت كے قتل كى طرح ہے۔
حضور اكرم ؐنے بھى اپنے آخرى تاريخى خطبہ ميں اس بات پر زور ديا ہے كہ اہل ايمان كى جان ومال اور عزت ايك دوسرے كے لئے اتنى ہى مقدس ہے جتنا كہ حجة الوداع. اسلام كے نزديك كسى بهى شخص كو قتل كرنا ايك نہايت بڑا اور سنگين جرم ہے ،انسانى جان كى حرمت كو بيان كرتے ہوئے الله رب العزت نے ارشاد فرمايا:
"وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ"(اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی جس کا شریعت حکم دے) ان باتوں کا وہ تمہیں ارشاد فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو) [سورۂ انعام: 151]۔
اسلام نہ صرف قتل كى ممانعت كرتا ہے، بلكہ خود كشى كو بھى اتنا ہى برُا عمل تصور كرتا ہے۔
انسانى زندگى كے تحفظ كے حق ميں اپنے آپ كو كسى حملے سے بچانے كا حق شامل ہے، اسلام نہ صرف زندگى كو درپيش خطرات سے بچانے كا حق ديتا ہے بلكہ خطرے كے خلاف اقدام كا حق بھى ديتا ہے، ارشاد ربانى ہے: "فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ" (پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو۔) [سورۂ بقره :194] ۔
اسلام كا عطا كرده يہ حق "تحفظ زندگى" مطلق نہيں بلكہ جب كسى كا ملك خطرات سے دوچار ہو اور اس كى زمين پر كوئى قبضہ كرنا چاہے تو اس حالت ميں اس كى زندگى كى قيمت اس كى سرزمين كى قيمت كے سامنے ماند پڑ جاتى ہے اور وه اپنے ديس كى حفاظت كے لئے اپنى جان قربان كرنے ميں خوشى محسوس كرتا ہے. ارشاد ِ ربانى ہے: "وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ"(اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا) [سورۂ بقره:190]۔