يتيموں كے حقوق

  • 19 ستمبر 2019
يتيموں كے حقوق

 

 "يتيم" كا لفظ  " يتم" سے ماخوذ ہے ، جس كے معنى ہيں "اكيلا اور تنہا  ره جانا"،اليتيم ہر اس چيز كو كہتے ہيں جو تنہا اور اكيلى ہو۔جس كا باپ فوت ہو گيا ہوا اسے يتيم اس لئے كہتے ہيں كہ وه اكيلا ره جاتا ہے۔

اسلامى معاشره كسى فرد كو تنہا ہونے كا احساس نہيں ہونے ديتا ، اللہ تعالى نے آنحضرتؐ  كو مخاطب كرتے ہوئے فرمايا:﴿ألم يجدك يتيما فأوى﴾،ترجمۃ:"كيا يہ واقعہ نہيں ہے كہ اس نے تجھ كو يتيم پايا  اور پناه كا سامان پہنچاديا"[الضحى:6]۔ اس سے ظاہر ہوا كہ يتيم وه ہے جو پناه سے محروم ہوجائے ايسے شخص كو پناه كا سامان فراہم  كرنا اور بنيادى ضرورتيں  فراہم كرنا  اس معاشرے كا فرض ہے، جو خدا  سے قوانين نافذ كرنے كا عہد كرتا ہے۔

        اللہ تعالى نے اپنے دينِ  كامل يعنى اسلام كو آخر ميں  ميں نافذ كيا جو تكميل وجامعيت كى بنا  پر سارى  انسانيت كا منشور ہدايت ہے، اسلام نے يتيموں  كے حقوق كو بہت اہميت  دى ان  كے حقوق   كو كچھ اس طرح تقسيم كيا جاسكتا ہے:حسنِ  سلوك، مالى امداد ، اور معاشى تحفظ۔

        اللہ تعالى نے قرآن كريم ميں يتيموں سے حسنِ سلوك كا تاكيدى حكم صادر كيا ہے، فرمانِ الہى ہے  ﴿وبالوالدين إحسانًا وبذي القربى واليتامى والمساكين﴾، ترجمہ :"ماں باپ كے ساتھ نيك برتاؤ كرو، رشتہ داروں اور يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ حسن سلوك سے پيش آؤ"[النساء:36]۔

يتيموں  سے حسنِ سلوك كى اہميت اس بات سے ظاہر ہوتى ہے كہ اس كا ذكر والدين  واقارب كے ساتھ حسن سلوك  سے منسلك ہوگيا ہے، حسنِ سلوك كا بنيادى تقاضہ يہ ہے كہ يتيم كے ساتھ خوش خلقى كا اس قدر اہتمام  كيا جائے كہ درشتى كا كبھى گزر نہ ہو سكے ، اس سلسلہ ميں حضور پاكؐ  كى جانب روئے سخن كرتے ہوئے ارشادِ  ربانى  ہے: ﴿فاما اليتيم فلا تقهر وأما السائل فلا تنهر﴾، ترجمہ :"يتيم پر سختى نہ كرو اور  رسائل كو نہ جھڑكو"[الضحى: 9،8]۔اس حكم ميں يتيم پر قہر(سختى) كرنے سے روكا گيا ہے خوا ه يہ قہر آلود نگاه ہو يا درشت رويہ، يتيم كو تو يہ اعزاز ى مماثلت بھى حاصل ہے كہ رہبر كائنات حضرت محمد ؐ خود  يتيم تھے۔

يتيموں  سے حسنِ سلوك  كى اہميت خود رسول اللہ ؐ كے ارشاد  سے واضح   ہوتى ہے: «مسلمانوں كا سب سے اچھا گھر وه ہے جس ميں كسى يتيم كے ساتھ بھلائى كى جارہى ہو اور سب سے بدتر گھر وہ ہے جس ميں كسى  يتيم كے ساتھ بدسلوكى كى جا تى ہو»۔ ايك اور حديث ميں حضور پاكؐ نے ارشاد فرمايا: «ميں اور يتيم  كى كفالت كرنے والا جنت ميں  يوں دو انگليوں كى طرح قريب ہوں گے»۔

 يتيموں  كے ساتھ  معاشرتى عدل واحسان  كا تصور اس وقت تك مكمل نہيں ہوتا جب تك كہ ان كے ساتھ ازدواجى  تعلق پيدا نہ كيا جائے، اور انھيں قرابت دار نہ بنايا جائے، اسلام نے اس روش   كى حوصلہ افزائى نہيں كى كہ آپ يتيم لڑكا يا لڑكى كى پرورش تو اچھى تو طرح  كريں مگر شادى كے وقت  اسے كسى اور جگہ  بياه ديں اور احساس برترى كے تحت اپنے خاندان ميں  شامل نہ كريں اس ضمن  ميں قرآن حكيم ميں ايك آيت  يوں آئى ہے: ﴿ وإن خفتم ألا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من  النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم الأ تعدلوا فواحدة﴾، ترجمہ:" اگر يتيموں كے ساتھ  بے انصافى كرنے  سےڈرتے ہو تو جو عورتيں تم كو پسند ہيں ، ان سے نكاح كر لو دو يا تين يا چار سے پس اگر تمہيں انديشہ ہو كہ ان كے ساتھ عدل نہ كر سكو گے تو پھر ايك ہى بيوى كر لو"[النساء: 3]۔ازدواجى تعلق قائم كرتے وقت لوگ دولت ومرتبہ پر نگاه ركھتے ہيں، اس لئے  يتيم اور غريب كو ازدواجى سہارا دينے سے گريز كيا جاتا ہے ۔

يتيم كے ساتھ محض خوش كلامى اور حسنِ سلوك كافى نہيں ہے، يہ تو محض ايك ستون  ہے ، اس پر عمارت تعمير كرنے كے لئے كى مالى و اخلاقى امداد  اور معاشى تحفظ كى ضرورت ہے، اللہ تعالى كا ارشاد ہے: ﴿وأما بنعمة ربك فحدث﴾، ترجمہ:" اپنے رب كى نعمت كا اظہار كرو"[الضحى:]،يہ مختصر حكم، بليغ اور جامع ہدايت كا حامل ہے ، نعمت كا اظہار دو طريق سے ہو سكتا ہے،اول يہ كہ نعمت دينے والے كا شكريہ ادا كيا جائے، اور دوسرے يہ ضرورت مندوں كو اس  نعمت ميں شريك كيا جائے ،ان دو ميں سے طرز عمل اختيار كيا جائے جو يتيم كے لئے بمنزلہ اظہار محبت ہو يعنى مفيد ہو ،  جيسا كہ اللہ تعالى نے فرمايا كہ: ﴿ويسئلونك عن اليتامى قل إصلاح لهما خير﴾، ترجمہ :"پوچھتے ہيں ، يتيموں كے ساتھ كيا معاملہ كيا جائے ، كہو جس طرز عمل ميں ان كے  لئے بھلائى ہو وہى اختيار كرنا بہتر ہے"[البقرة:220] ۔

اللہ تعالى كى طرف  سے  يتيم پر خرچ كرنے كى كوئى پابندى نہيں كہ ايك مسلمان يتيم پركتنا خرچ كرنا چاہيے، دراصل اسے حسبِ استطاعت خرچ كرنا چاہئے، اپنے بچوں كو تنگى ميں ڈال كر، ان كے حقوق تلف كر كے اور قرض خواه كا قرض ادا كئے بغير خرچ كرنا ثواب  نہيں، ان ضرورى اخراجات كى ادائيگى كے بعد خرچ كرنا چاہئے اور خوب كرنا چاہئے۔نفلى صدقات  كے علاوة اللہ تعالى نے فرض صدقات (زكوة) كا بھى خاص اہتمام فرمايا ہے، اور ان ميں غريبوں ،اور يتيموں   كا حصہ مختص كرديا ہےجيسا كہ اس آيت سے واضح ہے: ﴿إنما الصدقات للفقراء والمساكين﴾، ترجمہ:"يہ صدقات (زكوة) تو مفلسوں اور محتاجوں كے لئے  ہے"[التوبه:40] ۔

يہاں يہ بات قابلِ  ذكرہے كہ يتيموں اور مسكينوں كى امداد ہر كھاتے پيتے يعنى صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے اور يہ امداد نوازش نہيں ہےبلكہ يتيم ومسكين كا حق ہے، يہ حق احترام ِ آدميت كےپيش نظر قائم كيا گيا ہے۔يتامى اور حاجت مندوں كى ضرورت پورى كرنے كے بعد ان پر احسان جتلانا نہيں چاہئے، اس لئے كہ  مسلمان ہر كام اللہ كى رضا  كے لئے كرتا ہے۔اللہ تعالى كا ارشاد ہے : ﴿ويطعمون الطعام على حبه مسكينًا ويتيمًا وأسيرًا، إنما نطعمكم لوجه الله لا نريد منكم جزاءً ا ولا شكورًا﴾، ترجمہ "اللہ كى محبت ميں مسكين اور يتيم اور قيدى كو كھانا كھلاتے ہيں(اور ان سے كہتے ہيں كہ)ہم تمہيں صرف اللہ كى خاطر كھلاتے رہے ہيں ، ہم تم سے نہ كوئى بدلہ چاہتے ہيں نہ شكريہ"[الدہر:9،8] ۔

Print
Tags:

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
12345678910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
1345678910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
1234567810Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
1234567810Last