الحاد: ایک نفسیاتی نقطۂ نظر سے

  • 3 جولائی 2025
الحاد: ایک نفسیاتی نقطۂ نظر سے

ملحدین سے اس نیت سے گفتگو اور رابطہ قائم کرنا کہ اُنھیں دین کی طرف بلایا جائے، سنجیدہ غور و فکر اور بعض بنیادی اصولوں کے فہم کا تقاضا کرتا ہے، تاکہ وہ مسلمان جو اس ذمہ داری کو قبول کرتا ہے، ایک طرف اُن کے شبہات سے خود کو محفوظ رکھ سکے، اور دوسری طرف اُن پر اثر انداز ہونے کے مؤثر طریقے بھی جان سکے۔ اسی لیے ہمیں اس رجحان کے بارے میں گہرے مطالعے اور متنوع معلومات کی ضرورت ہے، کیونکہ غور و فکر اور علم ہی کے ذریعے ہم اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے مؤثر منصوبہ بندی اور مضبوط فکری بنیادیں قائم کر سکتے ہیں، تاکہ ہم بصیرت، حکمت اور دانائی کے ساتھ اسلام کی طرف دعوت دینے کا فریضہ انجام دے سکیں۔

اسی تناظر میں، الحادی شخصیت کو قریب سے سمجھنے کی اشد ضرورت ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ملحدین کے ساتھ مذہبی مکالمہ اور فکری نظر ثانی اکثر غیر مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: کیا الحاد درحقیقت ایک نفسیاتی مسئلہ ہے؟

اس سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ الحاد کو نفسیاتی امراض کی فہرست میں باضابطہ طور پر شامل نہیں کیا گیا؛ تاہم متعدد مطالعات، تحقیقات اور شماریاتی رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ الحاد کے پیچھے ایک نفسیاتی و تربیتی پس منظر موجود ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ نوجوانوں میں الحاد کے کئی ایسے کیسز سامنے آتے ہیں جن پر نہ دینی مکالمات اثر ڈالتے ہیں، نہ فکری استدلال کارگر ہوتا ہے، اور نہ ہی دلائل و براہین کی پیشکش اُن کے رویّے کو بدل پاتی ہے، کیونکہ مسئلہ محض فکری یا نظریاتی نہیں ہوتا، بلکہ اس کی جڑیں کہیں اور پیوست ہوتی ہیں۔

اس نقطۂ نظر کو ایک سادہ مثال کے ذریعے یوں سمجھا جا سکتا ہے: تصور کیجیے کہ الحاد ایک تین جہتی نظام ہے، جو برفانی پہاڑ سے مشابہ ہے۔ اس پہاڑ کی گہری بنیاد — یعنی سب سے نچلا اور چھپا ہوا حصہ — نفسیاتی پہلوؤں پر مشتمل ہے۔ اس کے گرد معاشرتی عوامل پانی کی مانند گردش کرتے ہیں، اور سطح پر وہ علمی و فکری دلائل نظر آتے ہیں، جو برفانی پہاڑ کا چھوٹا سا نمایاں حصہ ہیں، اور جن کے ذریعے ملحد اپنی شناخت ظاہر کرتا ہے۔

علاوہ ازیں، سائنسی تحقیقات سے یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ الحاد کے پس منظر میں نمایاں نفسیاتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، ملحد افراد عمومی طور پر شدید ذہنی دباؤ، احساسِ بے مقصدی، اداسی، ذہنی انتشار، اور دوسروں سے مختلف ہونے کے احساس میں مبتلا پائے گئے ہیں۔

تحقیقات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ خودکشی کی بلند ترین شرح اُن افراد میں پائی جاتی ہے جو کسی مذہب پر ایمان نہیں رکھتے اور ایک بے مقصد، غیر روحانی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔

اگر الحاد کا ایک واضح نفسیاتی پس منظر موجود ہے، تو کیا بعض ذہنی یا نفسیاتی مسائل انسان کو الحاد کی طرف مائل کر سکتے ہیں؟ نیز، ایسے افراد سے گفتگو یا دعوتِ دین کے لیے ہمیں کن بنیادی اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے؟

جہاں تک پہلے سوال کا تعلق ہے، تو تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ الحاد کی بعض اقسام درحقیقت مخصوص نفسیاتی یا ذہنی اضطرابات کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اس پہلو کو ہم دو بنیادی محوروں میں تقسیم کرکے بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں:

پہلا محور: شخصیت کے امراض

اس کی ایک اہم مثال بارڈر لائن پرسنالٹی ڈس آرڈر (یعنی حدّی شخصیت کا عارضہ) ہے۔ اس قسم کے افراد جذبات، تعلقات اور عقائد میں شدید عدم استحکام کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کی طبیعت میں جذبات کی شدت، جلد بازی، خود کو نقصان پہنچانے کا رجحان، اور مسلسل بےزاری نمایاں ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے افراد کو دینی عقائد میں بھی غیر مستقل مزاج پایا جاتا ہے؛ وہ کبھی سخت مذہبی رویے اختیار کرتے ہیں، اور کبھی مکمل الحاد کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔

اسی طرح پیرانائیڈ پرسنالٹی (یعنی وہمی شخصیت) بھی ایک قابلِ ذکر مثال ہے، جس کے حامل افراد دوسروں کے بارے میں بدگمانی، شک، اور احساسِ برتری کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف عام افراد بلکہ ان کے عقائد کو بھی حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ ایسے افراد عموماً خود کو ایک الگ، منفرد راستے پر گامزن سمجھتے ہیں تاکہ نمایاں نظر آئیں۔ وہ ایمان کو کم تر خیال کرتے ہیں، اور بعض اوقات تو خدا کے تصور سے بھی خود کو برتر محسوس کرنے لگتے ہیں۔

اسی طرح نرگسیت زدہ شخصیت (Narcissistic Personality) بھی ایک نفسیاتی کیفیت ہے، جو خودنمائی، دوسروں کی توجہ حاصل کرنے کی شدید خواہش، اور اپنی ذات کو مرکزِ نگاہ بنانے کے رجحان سے جانی جاتی ہے۔ ایسے افراد اکثر صرف اس لیے متنازع نظریات اپناتے ہیں تاکہ لوگوں کی توجہ حاصل کر سکیں۔ نرگسیت کے حامل افراد الحاد کا علانیہ اظہار کرتے ہیں، اس پر فخر کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر تصاویر اور پوسٹس کے ذریعے خود کو نمایاں کرتے ہیں، اور عوامی مباحثوں میں شرکت کے ذریعے خود کو مرکزی حیثیت دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

دوسرا محور: نفسیاتی اضطرابات

ان میں شیزوفرینیا (فصام)، موڈ ڈس آرڈرز (اضطرابِ وجدانی)، ڈیلوزنل ڈس آرڈر (بھرمی عوارض)، اور ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈرز (موافقت کی خرابی) شامل ہیں۔ یہ نفسیاتی عوارض فرد کے خیالات، جذبات اور دوسروں کے ساتھ تعلقات پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، اور بعض اوقات فرد کو ایسے نظریات اپنانے پر مجبور کر دیتے ہیں جو عام رویوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ دوسری جانب، یہی نفسیاتی کیفیتیں بعض اوقات مذہبی شدت پسندی کی طرف بھی لے جا سکتی ہیں، جو کہ ذہنی خلفشار، اضطراب یا خوف سے بچاؤ کی ایک دفاعی نفسیاتی تدبیر ہو سکتی ہے۔

یہ بھی ممکن ہے کہ الحاد کے پیچھے سب سے اہم نفسیاتی عوامل میں سخت یا کمزور والد، والد کی غیر موجودگی، اور مذہبی شدت پسندی شامل ہوں؛ کیونکہ ایسا فرد خدا سے شدید خوفزدہ ہوتا ہے، لیکن ساتھ ہی ممنوعہ کاموں کی طرف کشش بھی رکھتا ہے۔ ایسے میں، جب وہ خدا سے خوف کو مٹانا چاہتا ہے، تو ضمیر کی ملامت سے بچنے کے لیے خود کو اس تصور پر قائل کر لیتا ہے کہ خدا ہے ہی نہیں — اور یہ سب باتیں محض انسانی خیالات یا غلط فہمیاں ہیں۔

جہاں تک دوسرے سوال کا تعلق ہے، کہ ملحدین سے بات چیت اور دعوت کے دوران کن اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے؟ تو اس کا جواب یہ ہے:

ہمیں سب سے پہلے الحادی افراد کی اقسام اور الحاد کی نوعیت کو پہچاننا چاہیے، اور ہر کیس کے پیچھے موجود نفسیاتی و سماجی محرکات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ یعنی الحاد کو ایک عمومی رویہ نہیں بلکہ انفرادی صورتِ حال کے طور پر سمجھنا چاہیے، اور اسی اعتبار سے اس سے نمٹنے کی تدبیر کرنی چاہیے۔

مثال کے طور پر:
    •    نرمی اور سمجھداری سے بات کرنا
    •    صبر و تحمل کے ساتھ اختلاف کو قبول کرنا
    •    پیشگی مثبت رابطہ قائم کرنا
    •    تیار شدہ نظریات و عقائد مسلط نہ کرنا
    •    ایسے فرد کے ساتھ نفسیاتی علاج یا رہنمائی کا رشتہ قائم کرنا

یہ سب اقدامات اس بات سے کہیں زیادہ اہم ہیں کہ ہم صرف عقلی یا نقلی دلائل کے ذریعے اسے  قائل کرنے کی کوشش کریں۔ کیونکہ اصل علاج اسی وقت مؤثر ہو گا جب ہم فرد کے داخلی بحران کو سمجھ کر اسے وہاں سے نکالنے کی کوشش کریں جہاں وہ واقعی پھنسا ہوا ہے

Print
Tags:

Please login or register to post comments.

 

الحاد: ایک نفسیاتی نقطۂ نظر سے
جمعرات, 3 جولائی, 2025
ملحدین سے اس نیت سے گفتگو اور رابطہ قائم کرنا کہ اُنھیں دین کی طرف بلایا جائے، سنجیدہ غور و فکر اور بعض بنیادی اصولوں کے فہم کا تقاضا کرتا ہے، تاکہ وہ مسلمان جو اس ذمہ داری کو قبول کرتا ہے، ایک طرف اُن کے شبہات سے خود کو محفوظ رکھ سکے، اور دوسری...
اللہ تعالیٰ نے قدرتی آفات کیوں پیدا کیے ہیں؟
منگل, 3 جون, 2025
اللہ نے زلزلے اور آتش فشاں جیسے قدرتی آفات کیوں پیدا کیے ہیں؟ یہ سوال دو پہلو رکھتا ہے:     1.    اللہ تعالیٰ نے ایسی قدرتی آفات کیوں پیدا کیں جو انسان کی زندگی کو تباہ کر دیتی ہیں؟   ...
کیا واقعی جادو انسان کی زندگی پر قابو پا سکتا ہے؟
پير, 2 جون, 2025
قرآنِ کریم میں جادو کا ذکر موجود ہے، اور حالیہ دنوں میں اس موضوع سے متعلق شکایات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بہت سے افراد کہتے ہیں: “میری زندگی میں جو رکاوٹیں آ رہی ہیں، رشتے نہیں بن رہے، یا کام میں ناکام ہو رہا ہوں، اس کی وجہ...
12345678910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
12345678910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
124678910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
12345678910Last