اسلام ميں خود كشى كى ممانعت

  • 6 فروری 2019
اسلام ميں خود كشى كى ممانعت

              انسان كى جان اللہ تعالى كى طرف سے ايك عظيم عطا كرده  نعمت ہے،اسلام ميں جان كے تحفظ  كا حق ايك  بنيادى  نوعيت ركھتا ہے،اور اسلام نے انسانى جان  كے تقدس پر  بہت زور ديا ہے،قرآن كريم ميں كئى مقامات  پر انسانى جان كى  اہميت اور تقدس  بيان كى  ہے: "من قتل نفسًا بغير نفس أو فساد في الأرض فكأنما قتل الناس جميعًا" (جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا) [سورۂ مائده: 32] ۔

               اسلام ميں ايك آدمى كا قتل پورى  انسانيت كے قتل كى ما نند ہے، اور ايك آدمى كى زندگى كے تحفظ پورى انسانيت كے تحفظ كى طرح ہے، حضور پاكؐ نے خطبہ وداع ميں  اس بات پر زور ديا ہے كہ انسانى جان ومال وعزت   اتنى ہى مقدس ہے جتنا كہ  حجۃ الوداع، اسلام كے نزديك كسى  بھى شخص  كو قتل كرنا  انتہائى برا جرم ہے، الا يہ  كہ  وہ قتل  كسى جان  كے بدلے ميں  ہى  كيا جائے كيونكہ قاتل كو  زندگى  كى امان  دينے كا مطلب  معاشرے ميں بد امنى ، بغاوت  اور اللہ كے قانون  سے سركشى  كے رجحانات كو  راه دينا  ہے، يہى وجہ ہے  كہ اسلام  نے قتل  كے جرم  كے خاتمہ  كے لئے  قصاص كاقانون ديا ہے، انسانى جان كى حرمت  كو بيان  كرتے ہوئے ارشاد فرمايا: "ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق" (اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا) [سورۂ انعام:151]۔

                 اسلام نہ صرف قتل كى ممانعت  كرتاہے، بلكہ  خود كشى  كوبھى  اتنا ہى  برا عمل تصور  كرتا ہے،جان كے تحفظ كے لئے اسلام نے افراد معاشرہ كو اس بات كا پابند كيا ہے كہ وہ  كسى بھى صورت ميں  خود كشى كے مرتكب  نہ ہوں، حضورؐ نے فرمايا: «جس نے كسى چيز كے ساتھ  خود كشى  كى  تو اس كو جہنم  كى   آگ ميں  اسى چيز كے ساتھ  عذاب ديا جائے گا»۔

                 اسلام ميں خود كشى ايك حرام فعل ہے اور اس كا مرتكب  اللہ تعالى كا نافرمان اور جہنمى ہے، اسلام نے اسے اتنا بڑا جرم اس لئے قرار ديا   كيونكہ  انسان كا اپنا جسم  اور زندگى  اس كى ذاتى ملكيت  نہيں، يہ ہى صرف نہيں  بلكہ وه ہى اللہ تعالى كى عطا كرده امانت ہے، اسلام کسی انسان کو خود اپنی جان تلف لیے کار آمد رہے، یہی وجہ ہے اسلام نے خودکشی کرنے کی ہرگزاجازت نہیں دی۔

                زندگی اور موت کا مالکِ حقیقی اﷲ تعالیٰ ہے،جس طرح کسی دوسرے شخص کو موت کے گھاٹ اتارنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف قرار دیا گیا ہے، اُسی طرح اپنی زندگی کو ختم کرنا یا اسے بلاوجہ تلف کرنا بھی اﷲ تعالیٰ کے ہاں ناپسندیدہ فعل ہے۔ ارشا ربانی ہے: "ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة" (اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو) [سورۂ بقره: 195]۔

                احاديث مباركہ ميں خود كشى كى ممانعت  بھى  وارد ہوئى ہے، حضور نبى اكرم ص نے ارشاد فرمايا: «وإن لجسدك عليك حق» ( تمہارے جسم كا بھى تم پر  حق  ہے)۔

                اسلام  ہمارى تلقين كرتا ہے كہ ہم اپنے جسم  وجان  اور تمام اعضاء كى حفاظت  اور ان كے حقوق ادا كريں، يہ ہى  خود كش حملوں اور دوسروں پر امن شہريوں  كى قيمتيں جانيں  كى تلف كا   ہرگز  اجازت نہيں ديتا ہے،حضور نبى اكرمؐ نے خودكشى جيسے بھيانك اور حرام فعل كا مرتكب كو درد ناك سزا  كا مستحق قرار ديا ہے، انھوں نے فرمايا: «من تردى من جبل فقتل نفسه فهو في نار جهنم يتردى فيه خالدًا مخلدًا أبدًا» (جس شخص نے  خود كو  پہاڑ سے گرا كر  ہلا ك كيا  تو وہ  دوزخ ميں  جائے گا، ہمیشہ اس میں گرتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا)۔  

                خود كشى بہت سنگيں  جرم ہے،  اس  فعل سے  انسانى زندگياں  بلا وجہ  خطرے سے   دو چار  ہو سكتى ہے،  بے شك دوسروں  كى قيمتى جانيں  تلف كرنا انتہائى نادانى، ناسمجھى، اور جہالت ہے۔

                خلاصہ كلام  يہ ہے كہ اسلام امن وسلامتى، خير وعافيت  اور حفظ وامان كا دين ہے،  سچا مسلم وہ ہے  جو   نہ صرف  تمام انسانيت كے لئے پيكر امن  وسلامتى اور باعث خير وعافيت   ہو بلكہ وه ہى  امن وسلامتى، تحمل  وبرداشت،  بقاء  باہمى اور احترام آدميت  جيسے  اوصاف سے بھى متصف ہو، اسلام خود  سراپائے امن وسلامتى ہے، اور  دوسروں كو   بھى امن وسلامتى  كى تعليم ديتا ہے،  جبكہ جو  مذہب كے نام پر  بے گناه اور معصوم لوگوں  پر خودكش  حملے، انتہاپسندى، نفرت  وتعصب، اور تشدد  كا راستہ اختيار كر كے  شہريوں كا خون  بہا تے ہيں،اور  دوسروں كو تكليف   ديتے  ہيں، ان كا  يہ عمل  مقبول نہيں ہوگا، اور  اسلام   اس عمل  كى ممانعت  كرتا ہے۔

 

Print

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
12345679Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
123578910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123578910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
135678910Last