اسلام اور بنیادی انسانی حقوق

  • 18 فروری 2019
اسلام اور بنیادی انسانی حقوق

                       دنيا ميں ہر انسان كے حقوق بهى ہوتے ہيں اور واجبات بهى، وه ليتا ہے، لينا جانتا ہے اور اسى طرح دستورِ الہى اور انسانى  كو مدِّ نظر ركهتے ہوئے اس كو دينا بهى آنا چاہيے ،  ہم جانتے ہيں كہ اسلام صرف ايك مذہب نہيں بلكہ ايك مكمل ضابطہ حيات ہے۔ اسى لئے قرآن اور سنت نے انسان كے حقوق اور واجبات كو صاف  صاف واضح كيا ہے ، اور بلا شك ان حقوق وواجبات كو جاننے والا ہر شخص دنيا ميں آرام وراحت سے زندگى بسر كرنے كے قابل ہوگا. اسلام احترام انسانيت  اور انسانى حقوق كا علم بردار  ہے۔ اسلام کا فلسفہء انسانی حقوق دیگر مذاہب سے ممتاز ہے۔ حضرت محمد ؐنے انسانی زندگی کے ہر ہر پہلو کے حوالے سے ایسی سنہری تعلیمات عطا کی ہیں جو زندگی میں حسن اور توازن پیدا کرنے کی ضمانت دیتی ہیں۔

                     اسلام میں انسانی حقوق کی بنیاد توحیدی فکر و سوچ پر استوار ہے۔ اسلام انسانی حقوق کو انسانی عزت و کرامت کا لازمہ سمجھتا ہے کیونکہ دینی نظریے کے مطابق انسان زمین ميں اللہ کا جانشین ہے اور اس لحاظ سے عزت و تکریم کا لائق ہے۔ اسلامی معاشرے میں ہر فرد بلاتفریق مذہب و ملت عزت و احترام اور آزادی کا مستحق ہے۔

                    اسلام نے انسانى حقوق كى عطائيگى ميں ہر طرح كے جنسى، نسلى، اور طبقاتى امتيازات كى نفى كى ہے۔قرآن حكيم نے بنى نوع انسان كے مابين مساوات كى اصولى بنياد بيان كرتے ہوئے ارشاد فرمايا: "يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا" (لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا (یعنی اول) اس سے اس کا جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد وعورت (پیدا کرکے روئے زمین پر) پھیلا دیئے۔ اور خدا سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت بر آری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور (قطع مودت) ارحام سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے) [سورۂنساء:1] ۔

                      اور ہر اس سبب كى بھى نفى كردى جو كسى طور پر بھى انسانى مساوات كى پامالى كا باعث  بن سكتى تھى، بلكہ وجہ شرف وفضيلت صرف  تقوى كو قرار ديا، ارشاد بارى  ہے: "يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ" (لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بےشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے) [سورۂ حجرات:13]۔

                       اسلام نے انسانى حقوق كے باب ميں ہر طرح كے امتيازات كى نفى كرتے ہوئے صرف دنياوى معاملات ميں  ہى مساوات كے اصول پر مبنى حقوق عطا نہيں كيے، بلكہ نيك اعمال كى بجا آورى پر آخرت كا اجر وثواب بھى اس اصول كے تحت قرار ديا ہے۔ارشاد ربانى ہے: "فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ ۖ " (تو ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کر لی (اور فرمایا) کہ میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو مرد ہو یا عورت ضائع نہیں کرتا) [سورۂ آل عمران:195] ۔

                    يہ بات صاف واضح  ہے كہ اسلام نے حقوق كى عطائيگى، احترام اور نفاذ كو ہر طرح كے جنسى ، نسلى، طبقاتى امتياز سے بالاتر قرار ديا، اور" ولقد كرمنا   بنى آدم" كے آفاقى ضابطے كے تحت احترام آدميت كو ہى اولين بنياد بنايا ہے جس كى مثال بھى دوسرى تہذيب يا قوم كے ہاں نہيں مل سكتى۔

                    اسلام  زندگى ميں اعتدال كا درس ديتا ہے۔ اس نے  حقوق ِانسان   كا ايسا جامع تصور عطا كيا جس ميں  حقوق وفرائض ميں باہمى توازن پايا جاتا ہے۔

                   آج ہر طرف انسانى حقوق كے موضوع  پر ہر شخص كى توجہ مركوز   ہے. ہميں يہ جاننا چاہيئے كہ انسانى حقوق  كے جس تصور  تك   آج كى اين جى اوز پہنچى ہے  اس سے كہيں زياده جامع اور واضح  تصور  حضور ؐنے آج سے چودہ سوسال قبل پیش کردیا تھا۔ خطبہٴ حجۃ الوداع میں آپ ؐنے بڑی تاکید کے ساتھ حقوق انسانی کو بڑی تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔ خطبہٴ حجۃ الوداع كى خاصيت يہ  ہے كہ اس ميں حضور نبى اكرم ؐ نے محض مسلمانوں   كو نہيں بلكہ  پورى انسانيت  كو مخاطب كيا۔ نبى كريم ؐ نے خطبہٴ حجۃ الوداع ميں "مسلم" كا لفظ   استعمال   نہيں كىا۔بلكہ آپ ؐ نے  كئى بار "أيها الناس""اے لوگو!" كى اصطلاح استعمال  فرمائى ۔آپ ؐ كے عطا كرده انسانى حقوق كا عظيم تصور انسانى زندگى كے مختلف پہلوؤ كا اس احاطہ كرتا ہے:

 (1) انفرادى حقوق:

                    فرد معاشرے كى اكائى ہے۔جب تك  كسى بھى معاشرے ميں فرد كى حيثيت كا تعين اور اس كے حقوق كا تحفظ نہيں كيا جائے گا اس معاشرے ميں "من حيث المجموع" حقوق كے تحفظ كى ضمانت نہيں دى جا سكتى۔ اسلام  نے نہ صرف فرد كو باوقار مقام عطا كيا، بلكہ اسے  وه تمام حقوق بھى عطا كيے جو  اس كے ارتقا وبہبود كے ليے ضرورى ہيں۔

(2) سماجى حقوق:

                      اسلام نے  معاشرے كے مختلف افراد كومعاشرتى وسماجى حقوق  وفرائض كى تعليم  دے كر وه تمام مثبت بنياديں  فراہم كردى ہيں جو ايك متوازن ،معتدل اور انسانى حقوق كا احترام كرنے والے  معاشرے كے قيام كے ليے ضرورى ہيں۔

(3) سياسى حقوق:

                    ايك مثالى سياسى نظام كاقيام سياسى حقوق وفرائض كے واضح تعين كے بغير ممكن نہيں،  اس ليے رسول اللہ ؐ نے اسلامى رياست كے تمام شہريوں كے حقوق كا واضح تعين فرمايا اور اس كى عملى توضيح وتشريح  ہجرت كے بعد پہلى اسلامى رياست قائم كر كے فرما دى۔

(4)اقتصادى  (معاشى) حقوق:

                  رسول اللہ ؐ كے عطا كرده اقتصادى اور معاشى حقوق  معاشرے ميں مساويانہ معاشى نظام كے قيام كى ضمانت عطا كرتے ہيں۔ ان حقوق كى بنياد قرآن كا ديا ہوا وه انقلابى معاشى نقطہ نظر ہے جو اسلام كى معاشى تعليمات كو دنيا كے تمام ديگر معاشى نظاموں سے منفرد كرتا ہے۔

                 خطبہٴ حجۃ الوداع ميں آپ ؐ نے انسانيت كى عظمت ، احترام اور حقوق پر مبنى ابدى تعليمات اور اصول بيان  كيے مگر سيرت نبوى ميں  حقوق انسانى سے متعلق يہ واحد دستاويز نہيں،آپ ؐ كى پورى زندگى انسانيت نوازى اور تكريم انسانيت كى  تعليمات سے عبارت ہے۔

                الغرض رسول اللہ ؐ كے عطا كرده حقوق اللہ وحقوق العباد كے فلسفہ وحكمت سے يہ امر واضح ہے كہ يہى نظام، عدل، وانصاف كا حامل ہے جو معاشرے كو امن وآشتى كا گہواره  بناتے ہوئے ايك فلاحى مملكت كى حقيقى بنياد فراہم كرتا ہے۔در حقيقت رسول اللہ ؐكے نظام حقوق وفرائض، انسانى حقوق كا ايك بے مثال عالمى چارٹر ہے۔ اور جسے انسانى حقوق كى پہلى دستاويز يا منشور  ہونے كا شرف  بھى حاصل ہے۔

Print

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
123578910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
123578910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123578910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
135678910Last