‎لوگوں كے ليے ايك بيان: ‎مسجدوں ميں جماعت نمازيں نہ پڑھنے كا جواز

  • 19 مارچ 2020
‎لوگوں كے ليے ايك بيان: ‎مسجدوں ميں جماعت نمازيں نہ پڑھنے كا جواز

‎كورونا وائرس يا کو ویڈ  19 كے بارے ميں عالمى رپورٹس كى روشنى ميں يہ بات ثابت ہو چکی ہے كہ يہ وائرس وبا كى صورت اختيار كر چكا ہے، علاوہ ازیں ميڈيكل انفارميشن نے يہ بات ثابت كى ہے كہ اس وائرس كے خطره كى حقيقى وجہ اس كا آسانى اور تيزى سے پھيلاؤ ہے- اس كے علاوه مريض پر علامات نہ ظاہر ہونے كى وجہ سے وه بغير جانے انفيكشن كو ہر جگہ پھيلانے كا سبب بن سكتا ہے- اسلامى شريعت كے عظيم مقاصد ميں سے ايک انسانى جان كى تمام خطروں اور نقصانات سے حفاظت ہے-
‎ اسى لئے" هيئة كبار العلماء" سينئير علما كونسل تمام ذمہ دار افراد كو آگاه كرنا چاہتى ہے كہ كورونا وائرس كے پھيلاؤ  اور اس سے لاحق خطروں كى روک تھام كى غرض سے با جماعت نمازيں ادا نہ كرنا شرعى طور پر جائز ہے، اسى طرح مريضوں اور بزرگ افراد گا گھروں ميں رہنا اور ہر ملک كے احتياطى تدابير پر عمل كرنا اور جمعہ كى نماز يا با جماعت نماز نہ ادار كرنا لازم ہے- خاص طور پر اس مرض كو متاثره افراد كى تعداد ميں تيز اضافہ اس بات كى تاكيد كرتا ہے كہ يہ مرض وبا كى صورت اختيار كر سكتا ہے اور اس سے بچاؤ ہم سب پر واجب ہے۔
‎ جمعہ اور با جماعت نماز كى تعطيل " اس كو ملتوى كرنا" كا ثبوت يہ حديث ہے كہ حضرت عبد الله بن عباس رضى الله عنه نے اپنے موذن كو ايک بارش كے دن كہا كہ  " اشهد ان محمدا رسول اللہ"  كے بعد"  حى على الصلوه" ( نماز كى لئے آؤ) نہ كہنا بلكہ يہ كہنا  كہ " صلوا في بيوتكم" ( اپنے گھروں ميں نماز پڑھ لو) لوگوں كوسن كر حيرت ہوئى تو حضرت عبد الله بن عباس نے فرمايا  كہ يہ مجھ سے  بہتر انسان ( رسول صلى الله عليہ وسلم) نے كيا تھا- بے شک(نماز) جمعہ فرض ہے ليكن ميں نےتمہيں  اپنے گھروں سے باہر نكال كر مٹى اور كيچڑ  ميں پھسلوانا مكروه (برا) جانا".( صحيح بخارى، كتاب جمعہ كے مسائل، باب اگر بارش ہو  رہى  ہو تو جمعہ  ميں حاضر ہونا واجب نہيں، رقم 901).  
‎ بلا  شک وشبہ اس وائرس كا خطره بارش ميں  نماز پڑھنے كے خطره سے بہت زياده ہے، اسى لئے وبا كے خطره كى موجودگى ميں جمعہ كى نماز  مسجد ميں  پڑھنے  کے بجائے گھر يا كسى بھى خالى جگہ يا  جس ميں كم رش ہو ميں چار ركعت نماز پڑھيں-
‎فقہائے كرام نے يہ نتيجہ  اخذ كيا ہے كہ جان، مال يا اہل وعيال پر ڈر كى وجہ سے جمعہ يا با جماعت نماز كى ادائيگى نہ كرنا جائز ہے- حضرت ابن عباس سے روايت ہے كہ حضرت محمد   ﷺ نے فرمايا" جس نے موذن كى پكار سنى اور كسى سبب كے بغير اس كى پيروى  نہ كى  تو اس كى نماز (جس ميں وه دعا  كرتا ہے )قبول نہيں ہوگى. پوچھا: كيسا سبب؟ فرمايا " خوف (ڈر) يا مرض( بيمارى). (سنن ابى داوود، كتاب الصلاه،1068).
‎ بخارى اور مسلم ميں ہے كہ حضرت عبد الرحمن بن عوف نے حضور اكرم ﷺ  كو يہ فرماتے ہوئے سنا" اگر اُس (وبا ) كى موجودگى كا كسى جگہ پتہ  چلا تو  وہاں مت جاو، اور اگر يہ تمہارى موجودگى ميں واقع ہوا تو اُس جگہ كو چھوڑ كر مت  بھاگو"
‎ حضور اكرم ﷺ نے تو لوگوں كو كسى بھى قسم كى  ايذا رسانى سے دور ركھنے كے لئے لہسن يا پیاز كھانے والے شخص كو مسجد ميں لوگوں كے درميان نماز نہ پڑھنے اور گھر ميں رہنے كى تاكيد كى. آپ ﷺ نے فرمايا " جو كوئى لہسن يا پياز كھائے ہو تو وه ہم سے دور رہے( ہمارى مسجد ميں نماز نہ پڑھے) يا اسے گھر ميں بيٹھنا چاہيے".( صحيح بخارى، باب  ما جاء في الثوم النئ وبصل وكراث، رقم855)
‎ اور يہ تو ايک محدود اور معمولى نقصان ہے جو نماز كى انتہا سے ختم ہو جائے گى، نہ كہ ايک موذى وبا  جو ايک حقيقى آفت كى شكل اختيار كر سكتا ہے. اسى لئے ہمارى كميٹى تين امور كى تاكيد كرتى ہے:
‎اول: مسجدوں ميں ہر نماز كے لئے  اذان دينا، اور موذن  ہر اذان ميں " صلوا فى بيتكم"( [اپنے گھروں ميں نماز پڑھوں) كہہ سكتا ہے.
‎دوم: گھر ميں موجود تمام لوگ ايک  ساتھ مل كر با جماعت  نماز ادا كريں؛ كيونكہ با جماعت نماز كى مسجد مں ادائيگى  شرط نہيں ہے.
‎سوم: تمام شہريوں پر لازم ہے كہ وه اپنے ملک كى منسٹرى آف   ہيلتھ سے صادر قوانين  پر عمل كريں، اور افواہيں سننے يا پھيلانے سے گريز كريں اور اپنى معلومات ميں صرف سركارى اور آفيشل مصادر پر بھروسہ كريں
‎ سينير علما كونسل دنيا كے ہر رقعہ ميں موجود مسلمانوں کو اپنى نمازيں باقاعدگى سے ادا كرنے  اور دربار  الہى  ميں مسلسل دعا كرنے كى گزارش كرتى ہے  تاكہ  اللہ رب العزت ہميں ، ہمارے ملک كو  اورتمام دنيا كو اس وبا  اور ہر آفت  اور مصيبت سے محفوظ ركھے . وہى ہمارا نگہبان اور ہم پر رحم كرنے والا ہے." فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ"-"سو خدا ہی بہتر نگہبان ہے۔ اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے "(سوره يوسف، 64)
 

Print
Tags:

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
12345678910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
123578910Last

مکالمہ بین المذاہب ؛ وقت کی اہم ترین ضرورت
     آج كے دور ميں اقوام ِ عالم متعدد فکری، سیاسی، اقتصادی، سماجی، قانونی اور مذہبی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں۔ ایسے میں ایک...
اتوار, 5 مئی, 2019
وفادارى
پير, 8 اپریل, 2019
دہشت گردى كے اسباب
پير, 25 مارچ, 2019
First1011121315171819Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
1234567810Last