مسلم علماء كونسل مسجدِ اقصى ميں صہيونى وجود كى خلاف ورزيوں كى مذمت كرتا ہے اور درج ذيل امور كى تاكيد كرتا ہے:
- يہ صہيونى خلاف ورزياں انسانى اخلاق واقدار، تمام دينى اور مذہبى اصولوں اور بين الاقوامى ميثاقوں اور عہدوں كى مخالفت كرتى ہيں-
- يہ صہيونى خلاف ورزياں تہويد جوڈايزپشن (Judaization) كے منصوبے كا ايك حصہ ہيں اس خطے پر تعميل كى كوششيں طويل عرصہ سے شروع ہو چكى ہيں –
- مسلم علماء كونسل مسجد الاقصى كے اندر، اس كے نيچے اور اردگرد كے علاقے ميں كهدائى كے كاموں كى سخت مذمت كرتا ہے-
- قدس كى تہويد كے اس عمل كو فورى طور پر وقف كرنا لازم ہے-
- مسلم علماء كونسل دنيا بهر كے مسلمانوں كو قدس شريف كے مسئلہ پر سنجيدگى سے بحث كرنے اور مسجد اقصى كى حفاظت كرنے كى دعوت ديتا ہے-
بيان كا متن درج ذيل ہے:
مسجد اقصى (حرمِ شريف) كے خلاف صہيونى وجود كى خلاف ورزيوں كے بارے ميں مسلم علماء كونسل كا بيان-
(23 ذو الحجہ 1436ه/ 8 اكتوبر 2015ء)
بسم الله والحمد لله والصلاه والسلام على رسول الله وآلہ وصحبہ ومن والاه مسلم علماء كونسل قدس اور مسجد اقصى (حرمِ شريف) ميں ہونے والى صہيونى خلاف ورزيوں كى سخت مذمت كرتا ہے خاص طور پر اُن جارحانہ طريقوں كى جو اسرائيلى فوجى 23 اگست 2015ء سے كرتے آ رہے ہيں جو كہ نہ صرف اسلام اور ديگر مذاہب بلكہ انسانيت كے خلاف ہے، نہ صرف يہ بلكہ يہ بين الاقوامى قرار دادوں كى مخالفت كرتا ہے – اس كے علاوه يہ دينى شعائر اور مناسك كى ادائيگى ميں آزادى كے حقوق جو كہ اقوام متحده سے صادر ہونے والے قرار داد نمبر 217 سال 1948ء ميں انسانى حقوق (Human Rights) كے ضمن شائع ہواتها كى خلاف ورزى بهى كرتا ہے-
مسلم علماء كونسل كى نظر ميں يہ تمام جرم اور كاروائياں در اصل تہويد (Judaization) كے منصوبہ كا ايك حصہ ہيں اس كى نشانياں فلسطينى زمين پر قبضہ كرنے كے اقدامات سے صاف ظاہر ہوئے اور جس كى وجہ سے قدس كى جغرافيائى سياست ميں اختلافات پيدا ہوئے- اسرائيلى فوج كى حمايت كے تحت يہودى بستيوں كى تعمير اور قدس كے اصل شہريوں كو زبردستى منتقل كرانے كى وجہ سے قدس كى آبادى ميں خلل پيدا ہوا، جس كا نتيجہ يہوديوں كى تعداد ميں اضافہ تها-
پچهلے دنوں ميں مسجد اقصى جو اولى القبلتين اور اسلام كے تين مقدس ترين مقامات ميں سے ايك ہے پر متكرر حملے ہوئے جن كى شدت مسجد اقصى پر يہودى تنظيموں كے حملوں كى وجہ سے مزيد بڑھ گئى- صہيونى فوجيوں نے ان تنظيموں كو مسجد ميں داخل ہونے كى اجازت دى اور اُن كے لئے راستہ صاف كيا اور اُس سے مسلمانوں كو زبردستى نكالا جبكہ يہ جگہ مسلمانوں كى عبادت كے لئے مخصوص ہے اور اس ميں كسى قسم كى تقسيم يا شراكت سراسر غير مقبول ہے- مسلم علماء كونسل اس كى اور ہيكل سليمان –جو كہ محض ايك بہانہ ہے- تك پہنچنے كے لئے مسجد اقصى كے نيچے اور اس كے ارد گرد كهدائى كے كاموں كى شديد مذمت كرتا ہے-
مسلم علماء كونسل مسلم اُمت، اقوام متحده اور بين الاقوامى برادرى كو قدس كى حفاظت اور اس ميں موجود اسلامى اور مسيحى مقامات كو مٹانے كى كوششوں كے سامنے كهڑكے ہونے كى دعوت ديتا ہے اور صہيونى وجود كے ان غير انسانى كاروائيوں كو فورى طور پر وقف ہونے كا مطالبہ كرتا ہے-