فرانس

  • 2 جون 2016
فرانس

•    كهارہے  ہيں اس قسم كےحادثے پر فيصلہ ساز شخص پر يہ ذمہ دارى عائد كرتى ہے كہ وه تاريخ اور عالم وانسانى ضمير كے سامنے جواب ده ہو اور وه پر ممكنہ طريقہ سے اس دہشت گردى كاس امنے كرے اور معصوم بچوں اور عورتوں كے خون كے اس بہتے ہوئے دريا  كى روك تهام  كرے ان لوگوں كويا جو  آسمانى عذاب سے غافل ہيں۔ يہ جاننا چاہيے كہ الله كے گهر دير ہے اندهير  نہيں كيونكہ الله بہت ہى عادل اور منصف ہے۔
•    اس موقعہ پر ہم دنيا بهر سے اس بات كے بهى مطالبہ كرتے ہيں مسجد اقصى كى تہويد (Juabization) كى روك تهام كر دى جائے اور فلسطين كے مسئلہ كا ايك منصفانہ اور مكمل حل نكالا جائے  كيونكہ ہمارى نظر ميں يہى مسئلہ مشرق ومغرب كے مابين دورى كا باعث ہے اور اسى سے تہذيبوں كے مابين تنازعات پيش آتے ہيں۔
•    ميرے خيال ميں كہ اس گلوبالائزیشن سے مشرق ومغرب كے درميان  كسى بہى قسم كى ہم آہنگى، مفاہمت يا تعاون كى كوئى بهى صورت نےہں بن سكتى بلكہ اس سے تنازعات كى حدث اور بڑهے كى اور قوموں كى شناختيں  بدل جائيں گى اور اُن كے خصائص بهى برباد ہو جائيں گے جو الله نے ان كےلئے ہى مخصوص كى ہيں دنيا كى كوئى بهى قوم اپنى زندگى اور سرمايہ تو كهو سكتى ہے ليكن اپنى شناخت نہيں۔
•    گلوباليزيشن كے بجائے ہميں "بين الاقواميت" كے بارے ميں سوچنا ڈاہيے يہ وه "بين الاقواميت" جس كو گزشتہ صدى ميں ازہر كے علمانے  پہلى اور دوسرى عالمى جنگ كے بعد "الزمالة العالمية" " عالمى  فليوشپ"  يا تعارف كا نام ديا  جو  اُن  كى نظر ميں      دنيا كو دو حصوں ميں  پانٹنے اور تنازعات كو كم كرنے كے لئے ايك بہترين حل تها-
•    "الله كے حدود" كا مطلب  مسلمان      معاشرے تك  محدود نہيں ہے بلكہ پورى دنيا كے لئے ہے جو اسلام ميں " بين الاقواميت " كے اصول كو مزيد تقويت  ديتى ہے ، پس جس   طرح اللہ سبحانہ وتعالى  كے محض جزوى شرعى حدود نہيں ہوتے بلكہ  اُس كائنات كى سطح پر بهى حدود ہوتے  ہيں – جس ميں  انسانوں كے درميان عدل ومساوات  اور بهائى چره  كو عمل ميں لانا سرفہرست   ہے كيونكہ تمام انسان ايك باپ اور ايك ماں  كى اولاد ہيں  اور       ان كے درميان اختلاف يا فرق  در اصل  اللہ كى طرف  سے ہيں جس كا  مقصد تنوع اور تعارف  ہے اور ايسا نہ كرے اسے انسانيت كى كشتى ڈوب جائے گى
•      اور اسى بات كا  خدشہ دنيا كے تمام علماء ، مفكرين اور دانشوروں كو ہے – اہل  مشرق كو مغرب  ( يورپ) كى تہذيب   كو اچهى  طرح      سمجهنا چاہيے اور يہ    جاننا چاہيے  كہ اس تہذيب  اور  مشرقى تہذيب كے درميان بہت       سے مشتركہ اصول ہيں اور ہميں ايك دوسرے  كو مكمل كرنا چاہيے  اور اس    اصول   كى تطبيق  كى جائے تو مسلمانوں اور غير مسلمانوں كے   درميان تعلقات ميں بہترين ہے اور وه ہے " لهم مالنا  وعليهم  ماعلينا " .
•    يورپ كے مسلمان شہريوں كو كہتا ہوں كہ اُن كو يہ بات اچهى طرح جانتى چاہيے كہ وه اپنے معاشرے كے اصيل شہرى ہيں اور جب  تك وه اپنى دينى شناخت كى حفاظت كرے رہيں گے – اُس وقت تك اُن كے اسلام كو  كوئى نقصان نہيں  پہنچ سكتا –
•    يورپ كے مسلمانوں ! آپ رسول الله كى قيادت ميں مدينہ منوره كا نمونہ اپنے سامنے ركھ ليں- جس ميں مدينہ كى دستاويز لكهى گئى ، جو انسانى كى تاريخ كا پہلا دستور  تها اور جس نے  مختلف دين اور نسل كے شہريوں كے درميان حقوق اور واجبات  ميں مساوات اور برابرى كے اصول درج كئے –
•    چنانچہ يورپ كے بعض قوانين جو اسلامى شريعت كے معارض ہيں كا مطلب پورے معاشرے سے دورہٹ  كر اُن سے الگ ہو جانا نہيں ہے كيونكہ يہ  قوانين لوگوں پر عائد نہيں كئے جاتے اور اگر ايسا ہو تو اُن كو حق پہنچتا ہے كہ وه كورٹ كے سامنے  اس ميں تبديلى  كا مطالبہ كريں – يہ كہہ كر مطالبہ كريں كہ يہ  مسلمان ہونے كے ناطے اُن كو نقصان پہنچا رہا  ہے –
•    يورپ  ميں موجود اماموں سے ميرا يہ مطالبہ   ہے كہ وه فقہ اقليات سے زياده مثبت  ملاپ اور باہمى تعاون كے نقطۂ نظر سے  مسائل كو ديكهيں اور يہ جانيں كہ فتوى زمانے كى تبديلى كے ساتھ تبديل ہو سكتے ہيں اور يہ كہ اسلام آسانى اور سہولت كا دين ہے –

 

 

 

Print
Tags:

Please login or register to post comments.

 

امام اکبر ، فرانس کے قومی اسمبلی کے صدر کلود بارتلون سے اپنی ملاقات کے درمیان
منگل, 31 مئی, 2016
امام اکبر، ازہر شریف کے شیخ اور حکماء المسلمین کے قابل قدر صدر گرامی نے پرزور انداز میں ارشاد فرمایا ہے کہ یوروپ میں اماموں اور داعیوں کے لئے ایک متحد نظام عمل کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ ملک کے لئے مفید کام کئے جا سکے اور بغیر تحریف وتبدیلی اور...
امام اکبر ، ازہر شريف کے شیخ كى عیسائی جمہوری پارٹی کے صدر كے استقبال كے دوران
منگل, 31 مئی, 2016
امام اکبر ، ازہر شريف کے شیخ اور مجلس حکماء المسلمین کے صدر ڈاکٹر احمد طیب  نے عیسائی جمہوری پارٹی کے صدر، فرانس کے قومی کونسل میں قانون کمیشن کے نائب  صدر اور دہشتگرد تنظیم داعش سے جنگ کرنے والی فوج کے صدر "جان فریدریک...
فضيلت مآب امام اكبر كے دورے كے موقع پر پاريس كى كيتهولك يونيورسٹى اور جامعۂ ازہر كےدرميان تعاون كےپروٹوكول پر دستخط۔
جمعرات, 26 مئی, 2016
 فضيلت مآب امام اكبر شيخ ازہر پروفيسر ڈاكٹر احمد الطيب كے فرانس كےدار الحكومت پاريس كےدوره كے دوران ازہر يونيورسٹى كے سربراه پروفيسر ڈاكٹر ابراہيم الهدهد نے جامعۂ ازہر اور كيتهولك يونيورسٹى كے درميان ثقافت ، ترجمہ، ادب اور بين العقائدى...
First4142434446484950Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
12345678910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
12345678910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
12345678910Last