حجاب اسلام كا بنيادى حصہ

  • 25 مارچ 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ

 

     ہم جانتے ہيں كہ اسلام صرف ايك مذہب نہيں بلكہ ايك مكمل ضابطہ حيات ہے۔ يه احترام انسانيت  اور انسانى حقوق كا علم بردار  ہے۔اس نے  حقوق ِانسان   كا ايسا جامع تصور عطا كيا جس ميں  حقوق وفرائض ميں باہمى توازن پايا جاتا ہے۔

عام طور پر  "حقوق" سے مراد کسی چیز پر اخلاقی یا قانونی استحقاق ہونا  ہے۔ قانون کے مطابق ، حقوق ان افراد کے معقول دعوے کے طور پر سمجھے جاتے ہیں جنھیں معاشرے نے قبول کر كہ  قانون کے ذریعہ منظور کیا ہے۔ یہ بنیادی حقوق یا انسانی حقوق ہوسکتے ہیں۔ وہ حقوق جو کسی ملک کے شہریوں کی زندگی کے لئے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں وہبنیادی حقوق" کے طور پر جانے جاتے ہيں۔

بنیادی حقوق کسی  بهى ملک کے شہریوں کے بنیادی حقوق ہیں جو عدالت عظمیٰ سے منظور شدہ اور معاشرے کے ذریعہ تسلیم شدہ ہیں۔ یہ آئین میں منسلک ہیں اور قانون کی عدالت میں نافذ بهى  ہیں ، اس معنی میں کہ اگر کسی بھی طرح سے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو فرد اپنے حق کے تحفظ کے لئے عدالت میں جاسکتا ہے ، اسی طرح وہ بنیادی حقوق کے طور پر جانا جاتا ہے۔

بنیادی حقوق تمام لوگوں پر "مساوی"  طور پر لاگو ہوتے ہیں ، خواہ ان کی ذات ، مذہب ، صنف ، نسل ، اصلیت وغیرہ سے قطع نظر اس سے شہری آزادیاں یقینی بنتی ہیں ، تاکہ ملک کے تمام شہری اپنی زندگی کو اپنی زندگی گزار سکیں۔

دوسری طرف ، انسانی حقوق سے مراد وہ حقوق ہیں جن کا تعلق تمام انسانوں سے ہے چاہے وہ اپنی قومیت ، نسل ، ذات ، نسل ، جنس ، وغیرہ سے قطع نظر ہوں۔اسلام نے انسان کو جو بنیادی حقوق دیے ہیں ان میں سے ایک آزادی رائے ہے، لہٰذا کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ دوسرے کا حق چھین لے، یا  اسے کسی کام پر مجبور کرے۔اسلام میں ایک اور بنیادی حق عقیدہ کی آزادی ہے۔

"عقیدہ کی آزادی"  کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کو کسی اعتقاد کو اپنانے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہئے۔ اور کسی اعتقاد کی وجہ سے اسے نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہئے جس پر وہ یقین رکھتا  ہے۔ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا کہ : "لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ" [البقرة: 256] .(دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں ہے ۔ ہدایت کا راستہ گمراہی سے ممتاز ہو کر واضح ہو چکا ۔ اس کے بعد جو شخص طاغوت کا انکار کرکے اﷲ پر ایمان لے آئے گا، اس نے ایک مضبوط کنڈا تھام لیا جس کے ٹوٹنے کا کوئی امکان نہیں ۔ اوراﷲ خوب سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔)

عقیدہ کی آزادی اہم  ترين انسانی حقوق ميں سے ايك  ہے جس کا اسلام نے اقرار  کیا ہے ، اور قرآن کریم کی بہت سی اور مختلف نصوص کسی شخص کے اس عقیدے کو قبول کرنے کے حق کی تصدیق کرتی  ہیں جس میں اس کا دل مطمئن ہو، کیونکہ  اللہ تعالٰی  نےانسان کو ایمان اور کفر کے درمیان بھی انتخاب کرنے کی آزادی دے رکھی ہے۔ : "فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ" [الكهف: 29] (اب جو چاہے، ایمان لے آئے، اور جو چاہے کفر اِختیار کرے۔)  اور خدا تعالی  اپنے  رسول ﷺ  کو بھی یہی ہدایت دیتے ہیں کہ جب  حق اور بھلائی کا راستہ واضح ہو جائے تو عقیدہ کا انتخاب کرنے کی آزادی کو اس شخص پر چھوڑ دیا جائے اور وہ فرماتے ہیں کہ : "أَفَأَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّى يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ" [يونس: 99] (پھر کیا تم لوگوں پر زبردستی کرو گے تاکہ وہ سب مومن بن جائیں۔)

اس بنیاد پر خواتین کو حجاب نہ پہننے سے منع کرنا اسلامی قوانین کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔ اسلام میں کسی قسم کا جبر کرنے کی تلقین نہیں کی گئی ہے۔ اس لیے اسلامی احکامات کسی پر زبردستی لاگو نہیں کیے جا سکتے۔اس لئے کسی خاتون کو حجاب اترنے پر مجبور کرنا قطعاً درست نہیں اور یہ انسانی آزادی کے صریحاً خلاف ہے۔ اگر حجاب اتنا ہی برا لگتا ہے تو گرجا گھروں کی ننز کے حجاب اوڑھنے پر پابندی کیوں نہیں لگا دیتے اور یہ امتیاز صرف مسلمان خواتین کے ساتھ کیوں ہے؟

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے  كہ گزشتہ ماہ کرناٹک کی حکومت نے ریاست میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کردی تھی جسے مسلمان طالبات کی طرف سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔گذشتہ روز کرناٹک ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے حجاب پہنے پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔ فیصلےمیں کہا گیا تھا کہ حجاب پہننا اسلامی عقیدے کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔

اسلام میں حجاب فرض ہے اور معاشرے کو اصلاح کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے اسلامی قانون کی حیثیت رکھتا ہے۔ قرآن میں اللہ نے پردہ کرنے کا حکم دیا ہے اور حکمِ خدا بجا لانا فرض ہوتا ہے، خواتین کے لیے اللہ کا حکم ہے کہ وہ اپنے سروں کو ڈھانپ کر رکھیں جس سے واضح ہے کہ انہیں اپنے جسم اور سروں کو ڈھانپ کر رکھنا چاہیے۔ اس کے باعث موجودہ زمانے میں بہت سی برائیوں سے بچنا ممکن ہو جائے گا۔ حجاب پاکیزگی اور اخلاقیات کی علامت ہے اور اس کا ثبوت دوسرے مذاہب مثلاً  عیسائیت میں بھی ملتا ہے۔ حجاب  امہات المومنین کی سنت ہے اس لئے اس کا اوڑھنا بہت افضل ہے لیکن اسلام نے ظاہری عبادات کے علاوہ باطنی عبادات جیسا کہ تقویٰ پر بھی زور دیا ہے اس لئے صرف پہننا ہی افضل نہیں اس کی پاسداری بھی ضروری ہے۔ یہ سادگی کی علامت ہے اور اس کی وجہ سے عورتوں کو کبھی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے میں کوئی دشواری نہیں پیش آئی۔

 

Print

Please login or register to post comments.

 

عورت ؛اسلام كى روشنى ميں
منگل, 27 جولائی, 2021
اسلام نے  عورت کو اعلى مقام ديا ہے،  اسلام كى نظر ميں انسانى لحاظ سے مرد اور عورت  دونوں  برابر ہيں – لہذا مرد کے لیے اس کی مردانگی قابلِ فخر نہیں ہے اور نہ عورت کے لیے اس کی نسوانیت باعثِ شرم كى بات ہے - ہر فرد کی...
‎”امام، پوپ اور مشکل راستہ" انسانی اخوت کی دستاویز کے مختلف مراحل پر لکھی جانے والی ایک تاریخی کتاب ہے، جو اس سال قاہرہ انٹرنیشنل بک فئیر میں الازہر اور مسلم علما کونسل کے کارنر میں دستیاب ہے
اتوار, 4 جولائی, 2021
  ‎۔ اس کتاب کے مصنف جسٹس محمد عبد السلام ہیں، جو انسانی اخوت  کی اعلی کمیٹی کے سیکریٹری جنرل اور پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب شیخ الازہر کے سابق مشیرکار  بھی ہیں۔ ‎شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب اور رومن کیتھولک...
ازہر شريف: رفیوجیز دوگنے مشکلات اور بحرانوں کا سامنا کررہے ہیں۔ عالمی برادری پر ان کی حمایت اور حفاظت فرض ہے۔
پير, 21 جون, 2021
  ازہر شريف ساری دنیا کو جدید دور کے تارکینِ وطن کے مسائل کی یاد دلاتی ہے ... جن میں سے قدیم ترین مسئلہ "فلسطینی مہاجرین كا مسئلہ" ہے۔ 20 جون پناہ گزینوں کا عالمى_دن ہے؛ اس موقع پر ازہر شریف تمام دنیا کے ممالک سے مطالبہ كرتا...
123468910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
12345678910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123578910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
123578910Last