اسلام ميں حقوقِ انسان

  • 10 دسمبر 2018
اسلام ميں حقوقِ انسان

            تاريخ انسانى ميں حقوقِ انسان يا تو   فطرى حق كى بنياد پر قائم ہيں  يا دينى  اور اخلاقى تعليمات كى بنياد  پر وضع كى گئيں ہيں-حقوق انسان كا پاس ولحاظ مكمل طور پر عالم اسلامى كے مختلف علاقوں ميں نہيں كيا جارہا ہے،؛ لہذا انسانى حقوق سے متعلق  ہونے والى گفتگو كے دوران كبهى كبهى اسلام  پر تہمت لگا كر يہ آواز بلند كى جاتى ہے كہ اسلام ايك ايسا دين ہے جس كا انسانى حقوق سے كوئى تعلق نہيں، اور جان بوجھ كر يا انجانے ميں اسلام ميں  انسان كو دئے گئے حقوق سے مكمل تجاہل برتا جاتا ہے۔

            فى الحقيقت شريعت اسلاميہ ميں انسانى حقوق كے مقاصد دين ودنيا سے متعلق مفاد اور منفعت پر مبنى ہيں اور اس كے ہر حكم ميں اس كا لحاظ بهى كيا گيا ہے، اور اس كا اہم ترين  مقصد   پانچ چيزوں (يعني: دين، جان، عقل، نسل اور مال) ميں سے كسى ايك چيز كى حفاظت مقصود ہے- ہر قوم  ميں ان پانچوں كا شمار زندگى كى اہم بنيادوں ميں ہوتا ہے،انسانى حقوق كى حفاظت ميں " ضروريات " كى حفاظت بهى شامل ہے  جيسے كہ معاملات كى  مختلف قسميں ،  اس ميں " جماليات " كى حفاظت بهى آتى ہے  بهى ہے جيسے كہ  " مكارم اخلاق " وغيره۔

            اسلام ميں انسانى حقوق دو طرح كے ہيں ايك تو مساوات كا حق اور دوسرا آزادى كا حق اور انسان كے دوسرے تمام حقوق انہيں سے نكلے ہيں۔

            قرآن كريم مساوات ميں انسانى حقوق كو دو بنيادى قاعدوں پر منضبط كرتا ہے ايك يہ كہ انسان كى اصل ايك ہے دوسرا يہ كہ  ايك انسان كى عزت سارے نوع انسانى كے لئے ہے۔

            جہاں تك انسان كے ايك ہونے كى بات ہے تو قرآن كريم بڑے ہى پر زور انداز ميں بيان كرتا ہے جس ميں شك وتأويل كى كوئى گنجائش نہيں ہے كہ  سارے لوگ ايك ہى جان سے پيدا كئے گئے ہيں، لہذا اس ميں فطرى امتياز كى كوئى گنجائش نہيں ہے، نہ كسى قوم، نہ كسى جماعت،   نہ كسى طبقہ،  اور نہ كسى جنس كو كسى قوم ، كسى جماعت، يا  كسى طبقہ اور جنس كے مقابلہ ميں فوقيت حاصل ہے۔

            حديث شريف ميں بهى اس كى بڑى تاكيد آئى ہے جيسا كہ حجہ الوداع كے مشہور خطبہ ميں آيا ہے- اے لوگو! يقينا تمہارا رب ايك ہے، تمہارے والد ايك ہيں، تم سب حضرت آدم عليه السلام سے ہو اور حضرت آدم عليہ السلام مٹى سے ہيں، الله كے نزديك تم ميں سب سے زياده معزز سب سے زياده متقى شخص ہے اور كسى عربى كو كسى عجمى پر كوئى فوقيت حاصل نہيں مگر تقوى كے ذريعہ۔

           قابل لحاظ بات يہ ہے كہ اسلام ميں افراد كے ما بين برترى اور تفاضل كا معيار ان تمام معروف اور مشہور معياروں سے مختلف ہے، بے شك وه بے نيازى كا معيار ہے، اسى طرح انسان كو مفيد كام، حق ، عدل وانصاف اور امن وآشتى قائم كرنے كے لئے جد وجہد كى طرف آماده كرنے والے روحانى موقف كا معيار ہے اور حديث شريف كى زبان ميں يہ معيار تقوى كا معيار ہے، اس سے مراد ہر وه نيك كام ہے جسے انسان اس دنيا ميں الله رب العزت كى رضا مندى، لوگوں كى نفع رسانى اور ان كى تكليف اور پريشانياں دور كرنے كے لئے كرتا ہے خواه اس كا تعلق دين سے ہو يا دنيا سے۔

          جہاں تك مساوات كے دوسرے ضابطہ كى بات ہے تو انسانى عزت ہر انسان كے لئے ہے اور اس كا ذكر مذكوره حديث ميں موجود ہے اور الله رب العزت نے يہ عزت بغير كسى شرط كے ہر انسان كو عطا فرمائى ہے تاكہ يہ عزت انسان كے ہر فرد كى حمايت وحفاظت كا سبب ہو، پس مالدار اور غريب كے درميان، حاكم ومحكوم كے درميان كوئى فرق نہيں ہے، تمام لوگ الله رب العزت كے قانون كے روبر واور عام حقوق ميں سب كے سب برار ہيں۔

          يہ بهى معلوم ہونا چاہئے كہ اسلامى سماج ميں مساوات كا حق مسلمان اور غير مسلمان سب كے لئے يكساں طور پرہےاور اسى موقع پر اسلامى ضابطہ منضبط ہوتا ہے كہ "ان كے لئے وه ہے جو ہمارے لئے ہے اور ان پر وه ذمہ دارى ہے جو ہم پر ہے"۔

Print

Please login or register to post comments.

 

عورت ؛اسلام كى روشنى ميں
منگل, 27 جولائی, 2021
اسلام نے  عورت کو اعلى مقام ديا ہے،  اسلام كى نظر ميں انسانى لحاظ سے مرد اور عورت  دونوں  برابر ہيں – لہذا مرد کے لیے اس کی مردانگی قابلِ فخر نہیں ہے اور نہ عورت کے لیے اس کی نسوانیت باعثِ شرم كى بات ہے - ہر فرد کی...
‎”امام، پوپ اور مشکل راستہ" انسانی اخوت کی دستاویز کے مختلف مراحل پر لکھی جانے والی ایک تاریخی کتاب ہے، جو اس سال قاہرہ انٹرنیشنل بک فئیر میں الازہر اور مسلم علما کونسل کے کارنر میں دستیاب ہے
اتوار, 4 جولائی, 2021
  ‎۔ اس کتاب کے مصنف جسٹس محمد عبد السلام ہیں، جو انسانی اخوت  کی اعلی کمیٹی کے سیکریٹری جنرل اور پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب شیخ الازہر کے سابق مشیرکار  بھی ہیں۔ ‎شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب اور رومن کیتھولک...
ازہر شريف: رفیوجیز دوگنے مشکلات اور بحرانوں کا سامنا کررہے ہیں۔ عالمی برادری پر ان کی حمایت اور حفاظت فرض ہے۔
پير, 21 جون, 2021
  ازہر شريف ساری دنیا کو جدید دور کے تارکینِ وطن کے مسائل کی یاد دلاتی ہے ... جن میں سے قدیم ترین مسئلہ "فلسطینی مہاجرین كا مسئلہ" ہے۔ 20 جون پناہ گزینوں کا عالمى_دن ہے؛ اس موقع پر ازہر شریف تمام دنیا کے ممالک سے مطالبہ كرتا...
123468910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
12345679Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
135678910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
135678910Last