دینی رسومات یا خرافات ؟

  • 15 مارچ 2018
دینی رسومات یا  خرافات ؟

رسم ورواج تہذیب کے اجتماعی پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہرقوم کی انفرادی واجتماعی زندگی میں ان رسوم ورواج کی بڑی اہمیت ہوتی ہے اور تہذیب وثقافت، اخلاق وعادات، مذہبی عقائد، ذہنی رجحانات اور طرز معاشرت پر ان کا گہرا  اثر پڑتا ہے۔
یہ رسوم مختلف اسباب کا نتیجہ ہوتے ہیں اور ان کے اسباب میں ملک یا علاقے کے مخصوص حالات، جغرافیائی کیفیت، باشندوں کی ذہنی وجسمانی خصوصیات، مذہبی عقائد، تاریخی وسیاسی ارتقا، اقتصادی حالت اور تہذیبی اثرات کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے۔ اسی طرح کچھ مذہبی افراد دوسرے مذاہب کے پیرو کا روں کی دیکھا دیکھی اپنے مذہبی جذبات کی تسکین کے لیے کچھ ایسے کام شروع کرلیتے ہیں جو بظاہر دینی اقدار کو جلا بخشنے والے ہوتے ہیں۔پھر دھیرے دھیرے ان کو ایسی مقبولیت حاصل ہوجاتی ہے۔ مذہبی ومعاشرتی ہر دو طرح کی رسوم میں بظاہر کچھ مباح ہوتا ہے اور کچھ حرام ۔

          اس سلسلے میں اسلام کا نقطۂ نظر بالکل واضح ہے کہ جو  رسمیں انسان کی انفرادی واجتماعی زندگی کے لیے موزوں ومفید ہیں، اسلام نے اُنہیں اختیار کیا اور ان پر عمل آوری کی ترغیب دی ہے۔ اور جو رسمیں اسلامی مزاج سے ہم آہنگ نہیں اور انسانی معاشرہ کے لیے مضرہیں۔ اسلام نے ان کی حوصلہ شکنی کی ہےاور ان کے خاتمے کے لیے تدابیر کی ہیں۔ اسلام ايك خالص دین ہے اور خرافات سے بالكل پاک ہے۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا ہے لوگ اپنے رسوم ورواج کے تحفظ کے لیے اس کی تعلیمات کو بگاڑتے چلے جاتے ہیں۔

          کراچی میں’منگھوپیر‘ کے نام سے مشہور ایک علاقے کی وجہ شہرت ’خواجہ حسن سخی سلطان منگھوپیر بابا‘ کا قدیم مزار  ہے، ایک روایت کے مطابق منگھوپیر نے ندی میں پھول پھینکے جو مگر مچھ بن گئے۔ ہرسال یہاں لگنے والا شیدی میلہ اور روایات کے مطابق یہاں کے تالاب میں موجود سو، سو سال کی عمر کے ’بوڑھے ‘مگر مچھ ہیں۔ اس میلے میں خواتین، بچوں اور مردوں کی بڑی تعداد  شرکت کرتی ہے ۔اس سال بهى ہر سال كى طرح مزار پر چادر چڑھائی گئی۔ ایک خاص اور روایتی انداز میں جلوس نکالا گیا۔ افریقی طرز کے خاص ڈھول ’مگرمین‘ پر روایتی قسم کا رقص کیا گیا اور بکرے ذبح کئے گئے۔

صوبہ سندھ میں ہى درگاہوں اور مزاروں پر صوفی گائیکی کی روایت برقرار رکھنے کے لیے نوجوانوں اور پرانے گانے والوں کو ایک ساتھ ملا کر منفرد محفل موسیقی منعقد کی جاتی ہے۔ اس میلے میں بھی لڑکیاں ناچتی ہیں۔ ان کی تمام سرگرمیاں رسوم ورواج ہوتی ہیں جو اسلام سے دور ہیں۔

          ہمارے مسلم معاشرے میں  "شیدی میلہ "جیسی خرافات كثرت سے منائى جاتى ہيں جن كا اسلام سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔  ليكن چونكہ يہ ايك  اسلامى ملك ميں منائے جاتے  ہيں اور اس پر قائم لوگ اور شريك ہونے والے بهى مسلمان ہى ہوتے ہيں تو اسلام كے بارے ميں صحيح طرح نہ جاننے والوں كے ہاں يہى صورت ذہن نشين ہوجاتى ہے، ليكن مختلف رسم و رواج اورکلچر کو اسلام کا نام دینا غلط ہے۔ اب صورتحال ہے یہ کہ مسلمانوں نے غیر مسلمانوں کے وہ طریقے بھی اپنا لیے ہیں جن سے صاف طور پر اللہ پاک نے اور رسول اللہۖ نے منع فرمایا ہے- خاص طور پر ہندو قوم کے بےشمار عقائد اور رسم و رواج مسلمانوں میں رائج ہوگئے ہیں۔

          ہم سب کا مشترکہ فرض ہے کہ ہم ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں اور انہیں آہنی ہاتھوں سے روکیں۔ ہمارا مذہب و مسلک اتنی معمولی شے نہیں کہ اسے ایسے جہال اور خواہش پرستوں کی نفسانیت کی بھینٹ چڑھا دیا جائے۔ مزارات کا تقدس برقرار رکھنے کے لئے ان خرافات کے خلاف جہاد کریں ۔

اسلام ميں پانچ چيزوں كى حفاظت پر تاكيد كى گئى ہے اور وه ہيں دين، جان، عقل، نسل اور مال. ان پانچ چيزوں كو "مقاصد الاسلام" كہا جاتا ہے، اور ان كى حفاظت كرنا اور صحيح طريقہ سے استعمال كرنے ہى سے زندگى مستقيم ہوگى، الله رب العزت نے انسان كو اشرف المخلوقات كا درجہ ديا ہے، الله جل وعلاه نے ہم مسلمانوں كو اسلام كى نعمت سے نوازا ہے ، اس نعمت كى حفاظت كرنا ہم سب پر فرض ہے اور يہ اسى وقت ممكن ہوگى جب ہم يہ اچهى طرح جان ليں كہ الله اور انسان كے درميان كوئى سفارش نہيں ... الله مگرمچھوں كے واسطہ انسان كى بات كو قبول يا رد نہيں كرے گا، بلكہ اس كے اعمال ہى اس كى پلڑى كو بهارى يا ہلكا كريں گے اور افسوس يہ ہے كہ بہت سے مسلمان انجانے ميں  اور اپنے ہى ہاتهوں سے اپنے  اعمال كى پلڑى كو ہلكا كرتے ہيں، بلا شك الله ہى ان كا حساب كتاب كرنے والا ہے ، ليكن ہمارا فرض ہے كہ ہم اس بات پر تاكيد كريں كہ " مسلمان بننے اور مسلمان ہونے ميں بہت بڑا فرق ہے!!!!!"

 

Print

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
123457910Last

خوشيوں كو غم ميں بدل دينے والے ظالم‏ زندگى كو موت ميں بدلنے والے دہشت گرد
پير, 14 اگست, 2017
خوشيوں كو غم ميں بدل دينے والى دہشت گرد جماعتوں نے يومِ آزادى سے دو دن  پہلىے ايك آرمى ٹرك كو نشانہ بنا كہ 18 معصوم جانوں كو مار  ڈالا ، اسى جان كو جس كو اللہ تعالى نے اتنى عزت بخشى كہ اس كو قتل كرنے كو پورى انسانيت كے قتل كے برابر...
بیرون مصر جامعہ ازہر کی کوئی شاخ نہیں ہے
منگل, 30 مئی, 2017
الازہر یونیورسٹی دنیا کی سب سے قدیم ترین یونیورسٹی ہے، بیرون مصر اسکی کوئی شاخ نہیں ہے، وہ اپنے نام اور وصف کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا مذہبی مرجع ہےجہاں دنیا بھر سے لاکھوں افراد تعلیم حاصل کرنے کیلئے آتے ہیں، اور اس سے ایسے ایسے علماء اور نامور...
الازہر يونيورسٹى كا مركز مصر كے دارالحكومت "قاہره" كے علاوه كہيں اور نہيں ہے!
پير, 29 مئی, 2017
الازہر یونیورسٹی نہ صرف مصر اور عالم عرب کی قدیم ترین یونیورسٹی ہے بلکہ 972ء میں قائم ہونے والا یہ تعلیمی اور علمی ادارہ پوری دنیا میں ایک انفرادی خصوصیت کا حامل ہے۔ مصر کے دار الحکومت قاہرہ میں موجود یہ ادارہ نہ صرف ایک درس گاہ کی حیثیت رکھتا ہے...
135678910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123457910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
123457910Last