داعش نے بچوں كى معصوميت كو بهى مسخ كرديا.....

  • 5 اپریل 2017
داعش نے بچوں كى معصوميت كو بهى مسخ كرديا.....

كسى  بهى قوم كا مستقبل اس كے بچوں پر منحصر ہوتا ہے...اپنے بچوں ہى ميں ہميں اپنا  آنے والا   كل نظر آتا ہے.يہ ہى   ہمارا سرمايہ ہوتے ہيں جن سے ملك اور وطن  ترقى كى راه ميں آگے بڑهنے كے لئے فائده اٹهاتى ہے ليكن  انسانيت سے كسى بهى قسم كا ناطہ نہ ركهنے والے ايك گروه نے -جو منسوب تو اپنے آپ كو اسلام سے كرتا ہے  ليكن جن كا اسلام سے كسى بهى قسم كا كوئى تعلق نہيں-  كے نزديك بچے قوم كا مستقبل نہيں بلكہ محض ان كى ناپاك جنگ كى ايندهن بن چكے ہيں. داعش  اپنے زير قبضہ  حصوں  میں رہنے  والے  بچوں کو زبردستی اپنی فوج میں بھرتی کر رہا ہے  اور  ہزاروں ایزدیوں سمیت مختلف مذہبی برادریوں کے بچوں کو فائٹر بچے بنانے کے لئے اغوا کر رہا ہے۔يہ غير اسلامى  بلكہ غير انسانى گروه  بچوں کو معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کے خلاف خودکش بم حملے کرنے پر مجبور کرتا  ہے ،  اس نے شام اور عراق کے کئی علاقوں پر اپنی عسکری ناکامیوں کے بعد خودکش حملوں میں بچوں اور نوجوانوں کا استعمال مزید بڑھا دیا ہے۔

     قابل افسوس بات یہ بھی ہے کہ عالمی ذرائع ابلاغ کی مستند رپورٹس  كے مطابق  داعش کے ہاں کم سن جنگجوؤں اور خودکش بمباروں کی تعداد سنہ 2015ء کی نسبت سنہ 2016ء میں تین گنا بڑھ چکی ہے۔
 
داعش کے نصاب تعلیم اور نظام تعلیم و تربیت
Image

 

 داعش کی طرف سے اس تصور کو خوب راسخ کیا جا رہا ہے کہ ان کی خلافت اور مملکت میں جنگجوؤں کا خاندان ریاست کا جزو لازم ہے۔ اسی مقصد کے لیے کم سن بچوں اور دیگر افراد کی سمعی، بصری اور عقلی تربیت کی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ قرآن کریم کے وہ اجزاء  انہیں تواتر کے ساتھ سکھائے اور پڑھائے جاتے ہیں جن میں جنگ و قتال کا ذکر ہے  اور  بچوں کے نصاب میں خاص طور پر ان آيات پر زياده زور ديا جاتا ہے جس ميں كافروں  كو  مارنے كا حكم ديا گيا ہے ۔ یوں ایک طرح داعش کم سن بچوں کو ’کفار‘ کو قتل کرنے کی ترغیب دیتی چلی آ رہی ہے۔ اسى طرح پوری دنیا کو یہ پیغام بھی دے رہی ہے کہ وہ محض  کسی گروپ کی جنگی تربیت نہیں کررہی بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی اپنی جنگ جاری رکھنے کے لیے تیار کر رہی ہے۔ گھروں سے دور واقع داعش کے اسکولوں میں بچوں کو ان کے اصل ناموں کے بجائے کنیت سے پکارا جاتا ہے اور انہیں مکمل طورپر جہادی ماحول میں رکھا جاتا ہے۔
    داعش کے ہاں تین طرح کے اسکول پائے جاتے ہیں۔ پہلا اسکول دینی تعلیم سے متعلق ہے۔ یہ سب سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس میں بچوں کو جہادی فکر سے روشناس کرایا جاتا ہے۔ بچوں کو خود کش حملوں کے لیے تیار کیا جاتا ہے اور ان میں غیرمسلمانوں کے لئے نفرت کوٹ کوٹ کر بھری جاتی ہے۔ دوسرے اسکول عملی تربیت سے متعلق ہیں جہاں بچوں کو جسمانی مشقت کے ذریعے اسلحہ کا استعمال سکھائے جاتے ہیں۔ تیسری قسم کے اسکولوں میں نفسیاتی نوعیت کی تربیت مہیا کی جاتی ہے۔ اس میں بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنے دشمن کو ذبح کرتے ہوئے کسی نرمی یا رحم دلی کا مظاہرہ نہ کریں۔
ایک جہادی تربیتی کیمپ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو جانے والے دو لڑکے احمد اور عامر امین تھے، جن کی عمریں بالترتیب 16 اور 15 برس ہیں۔ اسی طرح ایک اور لڑکے عبدالجلال نے، جس کی عمر صرف 13 برس ہے، اغوا کے بعد اپنے 11 سالہ بھائی کے ساتھ داعش کے ایک ٹریننگ کیمپ میں نو ماہ گزارے لیکن بالآخر یہ دونوں بھائی وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
    احمد، عامر امین، عبدالجلال اور اس کے بھائی نے کہا کہ داعش کے ان کیمپوں میں انہیں خاص طور پر پرتشدد واقعات کے ذریعے خونریزی کا عادی بنایا جاتا تھا، وہ بھی اس طرح کہ جیسے کسی کو قتل کرنا یا کوئی خود کش بم دھماکہ کرنا کسی ’بہت عام سی، معمولی سی بات‘ کے سوا کچھ بھی نہ ہو۔
 
’’اس سلسلے میں جس ایک بات پر سب سے زیادہ زور دیا جاتا تھا، وہ موت کے فوری بعد سیدھا جنت میں جانے کا وعدہ تھا۔‘‘
 
Image
 [عبد الجلال اور اسکا بھائی]
 
داعش کے چنگل سے فرار ہونے والے ایک چودہ سالہ بچے نے بتایا کہ ’’داعش جنگجو بچوں کو یہ تعلیم دیتے ہيں  کہ ’آپ اپنی ہرچیز تنظیم کے لیے وقف کردیں گے، حتیٰ کہ تنظیم کو آپ کی جان کی قربانی دینا پڑے تو اس سے بھی گریز نہ کیا جائے‘۔
     ان سب کی جانب سے بچوں کو دو بنیادی امور  کی تعلیم دی جاتی۔ پہلا: دشمن کو قتل كرنے كا طريقہ  ؟؟؟ دوم: اپنے کمانڈر یا تنظیم کے سربراہ کے لیے مطلق وفاداری کا اٖظہار کرنا ۔
    برطانوی اخبار ’انڈی پنڈنٹ‘ نے داعش کے چنگل سے فرار ہونے والے چند  بچوں  کے تاثرات شائع کیے ہیں۔ بچوں نے کہا ہے کہ "داعش کے ہاں تین قسموں  کے لشکر ہیں، لشکر ریاست، لشکر خلافہ اور لشکر عدنان۔ ان تینوں فوجی گروپوں میں بچوں کی ایک معقول تعداد شامل ہے۔ بچوں کی تعلیم وتربیت اور انہیں جنگی حربوں کی آگاہی کے لیے ’اشبال الخلافہ‘ کے نام سے ايك  الگ گروپ  بھی مخصوص كيا  گیا ہے۔ اس گروپ میں شامل بچوں کی ذہنی، فکری، نظریاتی اور عقاید ی تربیت کی جاتی ہے۔ انہيں سکھایا جاتا ہے کہ کافروں كو قتل كرنا  لازمى كيوں ہے اور ساته ساته ان پر حملہ كا بہترين طريقہء كار كيا ہے ، اس كے علاوه ان كو خود كش حملے كرنے پر  اس انداز سے ابهارا جاتا ہے كہ  وه اپنى جان قربان كرنے ميں ذرا بهى جهجهك محسوس نہيں كرتے۔ 

 

افغانستان اور پاکستان میں بچوں کو بھرتی
 
    افغانستان  اور پاكستان سمیت پوری دنیا میں تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں جہاں ایک طرف بربریت کے واقعات رونما ہوتے ہیں وہاں بچے سب سے زیادہ متاثر اور تشدد کا شکار ہورہے ہیں۔ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں داعش کے دہشت گردوں کا افغانستانی و پاکستانی بچوں کو فوجی اور خودکش بمبار بنانے کی تربیت دینا ،ایک بہت بڑی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کاروائی ، بچوں کے ساتھ ظلم  ،اس کی آیندہ نسلوں کے ساتھ  زیادتی ، اور  افغانستان و پاکستان کی ترقی کے ساتھ دشمنی ہے۔ ان علاقوں میں بچوں کو مسلح کرنے اوران کی بھرتیوں کے خاتمے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن اب بھی طالبان ، داعش اور دیگر مسلح گروہ انھیں جنگ میں استعمال کر رہے ہیں۔
    یہ بات اقوام متحدہ کے مرکزاطلاعات اسلام آباد سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی کہ جنگ میں بچوں کو بطور فوجی استعمال نہ کرنے کے عالمی دن کے موقع پر یونیسف اوراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بچوں سے متعلق خصوصی نمائندہ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 20 ممالک میں ہزاروں بچے اور بچیاں مسلح گروپوں سے منسلک ہیں ۔ رپورٹ میں بچوں کی مسلح گروپوں کے لیے بھرتی اور ان کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر فوری ایکشن لینے پر زور دیا ہے۔ 
Image

خراسان گروپ و داعش کے لوگ نو عمر بچوں کو اغوا کر کے انہیں فوجی و خودکش بمبار بنا کر جنگ کا ایندھن بنا رہے ہیں۔ آجکل پاکستان میں بچوں اور بچیوں کے اغوا کے واقعات عام ہیں۔ یہ تمام بچے دہشتگرد اغوا کرتے ہیں اور بعد میں ان کو فوجی تربیت دے کر خودکش بمبار بنا کر جنگ میں دهکیل دیا جاتا ہے۔

 

     ایك  رپورٹ کے مطابق صرف  پنجاب میں 2011ء سے 2016ء تک 6793 بچے اغوا ہوئے،پولیس نے 6654بچے بازیاب کرائے جب کہ 139بچوں کے اغوا کی تفتیش کی جارہی ہے۔ 2016ء میں  767  سے زياده بچے اغوا ہوئے اور 715 بچے بازیاب کرا لیے گئے، زیادہ تر کیسز لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور بہاولنگر کے اضلاع میں ہوئے، جب کہ حالیہ دنوں میں کراچی میں بھی بچوں کے اغوا کی وارداتیں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔ اغوا ہونے والے اکثر بچوں کی عمریں 6 سے 15 سال تک ہیں۔
موجودہ صورتحال میں بچے کسی دہشت گرد گروہ کے ہاتھ بھی لگ سکتے ہیں- بلوچستان سے بچوں کو اغوا کرکے افغانستان میں دہشتگردی کی تربیت کیلئے 5 سے 6 لاکھ روپے میں فروخت کردیا جاتا ہے۔ اس موقع پر کمانڈرکرنل توصیف نے کہا کہ ایک اغوا کار نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ ان کے گروہ نے پانچ چھ بچے اغوا کررکھے ہیں جنہیں وہ کچھ دن کوئٹہ شہر میں ٹھہرانے کے بعد افغانستان لے جاتے ہیں۔
افغانستان و پاکستان کى عوام دہشت گردوں کو اس مجرمانہ کاروائی پر انہیں کبھی معاف نہ کرے  گى۔  دنیا کا کوئی مذہب بشمول اسلام حالت جنگ میں بھی خواتین اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنانے کی اجازت نہیں دیتا  اور نہ ہی بچوں اور عورتوں پر جہاد ، اسلام کی رو سے واجب ہے۔
 
اسلام میں بچوں کے حقوق
 
اسلام نے بچوں كو دنيا كى زينت اور ذاتى تسكين كا سامان قرار ديا ہے ، كيونكہ يہى نونہال انسانى معاشروں كے چراغ ،   اس كے مستقبل كے بانى  اور كسى بهى قوم كى حقيقى قوت ہيں ، زندگى كى ديگر نعمتوں كى طرح چونكہ بچے بهى ايك طرح كى نعمت ہيں اسى لئے اسلام نے اس نعمت كى قدر كرنے كا حكم ديا ہے اور اس كو الله كى  دى ہوئى  امانت گردان كر اس كى حفاظت پر تاكيد كى ہے ، پس اسن كى تربيت ميں كسى بهى قسم كى كوتاہى كرنے واے والدين الله رب العزت كے سامنے جواب ده ہوں گے . رسول اكرم نے فرمايا كے " آگاه ہو جاو كہ تم ميں سے ہر ايك ركهوالا ہے اور ہر ايك  سے اس كى رعايا كے بارے ميں سوال كيا جائے گا " اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے كہ اسلام كے نام پر بچوں كو موت كى منہ ميں ديكهلنے والے والدين مسلمان كيسے ہو سكتے ہيں!! جس دين نے اپنے پيروكاروں كو پيدا ہونے والے بچے كا اچها نام اختيار كرنے كا حكم ديا ہے  وه  ان معصوم جانوں كو  جان دينے يا  جان لينے  پر كيسے آماده كرسكتا ہے ؟؟ اسلام میں بچوں کے حقوق کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ اسلام نے بچوں کے حقوق کا آغاز ان کی پیدائش سے بھی پہلے کیا ہے۔ ان حقوق میں زندگی، وراثت، وصیت، وقف اور نفقہ کے حقوق شامل ہیں، دنیا کے کسی نظامِ قانون میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ 
اسلام  لڑنے کے اغراض کیلئے  بچوں کو بھرتی حرام قرار دیتا ہے۔ حضرت رافع بن خريج    كہتے ہيں كہ: "ميں اپنے چچا كے ساتھ رسول الله كے پاس آيا  جبكہ آپ بدر كى طرف نكل رہے تھے،  ميں نے كہا: يا رسول الله! ميں آپ كے ساتھ شريك ہونا چاہتا ہوں"- حضور نے ميرا ہاتھ پكڑ كر فرمايا: تم بہت چهوٹے ہو، اور ميں  نہيں جانتا كہ تم اس قوم كا (د شمن كا) مقابلہ كرتے وقت كيا كرو گے؟ ميں نے كہا: "كيا آپ جانتے ہيں كہ ميں تيز اندازى  كر سكتا ہوں!" آپ  نے مجهے واپس بهيج ديا اور ميں نے غزوه بدر ميں شركت نہيں كى اور غزوه احد ميں آپ نے 14 لڑكوں كو كم سنى كى وجہ سے واپس بهيج ديا.يہ بات  واضح ہے كہ  اسلام اور اس كى تعليمات سے جاہل گروہ كے خيالات اور افعال اس دين سے كس حد تك مختلف ہيں..دنيا كے نونہالوں  كو ايك اچهى اور متوازن زندگى جينے كا حق ہے .اسلام نے ان حقوق پر تاكيد كى ہے  اور ہمارا فرض بنتا  ہے كہ ہم   ان كے تئيں اپنے واجبات كو نبهائيں تاكہ مسلم ٍِامت كا آنے والے كل ان كے  بيتے  ہوئے كل سے بہتر ہو. 

 

 

http://m.dw.com/ur/%D8%AF%D8%A7%D8%B9%D8%B4-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%88%D8%AF-%DA%A9%D8%B4-%D8%AD%D9%85%D9%84%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DA%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84-%D8%A8%DA%91%DA%BE%D8%AA%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%84/a-36062771
http://urdu.alarabiya.net/ur/middle-east/2016/08/23/%D8%AF%D8%A7%D8%B9%D8%B4-%DA%A9%D9%85-%D8%B3%D9%86-%D8%AC%D9%86%DA%AF%D8%AC%D9%88%D8%A4%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%B3%DA%A9%DA%BE%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%DB%81%DB%92%D8%9F.html 
http://www.express.pk/story/326553/ 
http://urdunews.thenewstribe.com/2016/09/06/622637 
http://www.express.pk/story/575110/


 

Print

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
12345678910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
123578910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123457910Last

اسلام اور روادارى
               الله رب العزت کے نزديک دنیا کے سارے انسان ایک کنبہ یا خاندان کی مانند ہے اور اللہ کے نزدیک...
پير, 10 دسمبر, 2018
صفائى كى اہميت
بدھ, 21 نومبر, 2018
حضور اكرمؐ كا حلم
منگل, 20 نومبر, 2018
حضورؐ كى سخاوت
پير, 19 نومبر, 2018
حقيقى ديندارى كيا ہے؟‏
پير, 19 نومبر, 2018
124678910Last